Maktaba Wahhabi

89 - 244
’’اے لوگو!آخرکس جرم میں تم میرے خون کے پیاسے ہو؟شریعت اسلامی میں کسی شخص کے قتل کی تین ہی صورتیں ہو سکتی ہیں :اس نے بدکاری کی ہو تواسے سنگسارکیا جاتا ہے، اس نے قتل عمد کیا ہو تووہ قصاص میں مارا جاتا ہے۔ وہ مرتد ہو گیا ہو تواسے انکاراسلام پر قتل کر دیا جاتا ہے۔ تم اللہ کے لئے بتاؤ میں نے کسی کو قتل کیا ہے ؟کیا تم مجھ پر بد کاری کا الزام لگاسکتے ہو؟کیا میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے دین سے پھر گیا ہوں ؟سنو!میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ایک ہے اور حضرت محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ کیا اب اس کے بعد بھی تمہارے پاس میرے قتل کی وجہ جواز باقی ہے ؟ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ان دردناک الفاظ کا کسی کے پاس جواب موجود نہ تھا لیکن پھر بھی مفسدین کے دلوں سے خوف خدا پیدا نہ ہوا۔ مفسدین کی جماعت اپنے ناپاک ارادوں پر اب بھی قائم تھی۔ نائب رسول کی برد باری جب حالات بہت زیادہ نازک ہو گئے تو حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے امیرالمومنین!میں اس نازک وقت میں تین رائیں عرض کرتا ہوں۔ آپ کے طرف داروں اور جاں بازوں کی ایک طاقتور جماعت یہاں موجود ہے۔ آپ جہاد کا حکم دیجئے۔ اس وقت بے شمارمسلمان رفاقت حق کے لئے کمربستہ ہیں اگر یہ رائے مقبول نہ ہو تو آپ
Flag Counter