پھر فرمایا:میں تم کو خدا کی قسم دیتا ہوں اور پوچھتا ہوں کہ تم میں سے کوئی جو اللہ کے لئے حق کی تصدیق کرے اور یہ بتائے کہ جب ایک دفعہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)احد پہاڑ پر چڑھے تو وہ ہلنے لگا تو آپ نے اس پہاڑ کو ٹھکرا دیا اور فرمایا:اے احد!ٹھہر جا کہ اس وقت تیری پیٹھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید کھڑے ہیں اور میں اس وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے ساتھ تھا۔ آوازیں آئیں : سچ فرمایا۔ پھر فرمایا:”اے لوگو!اللہ کے لئے مجھے بتاؤ کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے مجھے حدیبیہ کے مقام پراپناسفیر بنا کر قریش کے پاس بھیجا تو کیا واقعہ پیش آیا تھا؟کیا یہ صحیح نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اپنا ایک ہاتھ کو میرا ہاتھ قرار دے کر میری طرف سے خود اپنی بیعت کی تھی؟‘‘ مجمع سے آوازیں آئیں۔’’آپ سچ فرماتے ہیں۔ ‘‘ لیکن افسوس کہ فضل و شرف کے اس اعتراف کے باوجود باغیوں کے پست دماغ سے بدنیتی کا خمار دور نہ ہوا۔ حج کی تقریب چند ہی روز میں ختم ہوئی چاہتی تھی اور باغیوں کو خطرہ تھا کہ مسلمان حج سے فارغ ہو کر مدینہ کی طرف پلٹیں گے اور اس کے ساتھ ہی ان کا سارامنصوبہ ختم ہو جائے گا اس لئے انہوں نے آخری طور پر اعلان کر دیا کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قتل کر دیا جائے۔ حضرت امیرالمومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ ندا اپنے کانوں سے سنی اور فرمایا: |