حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خطاب باغیوں سے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے متعدد بار باغیوں کوسمجھانے کی کوشش فرمائی۔ ایک دفعہ آپ محل سرائے کی چھت پر تشریف لے گئے اور باغیوں سے مخاطب ہو کر فرمایا۔ ’’اے لوگو!وہ وقت یاد کرو، جب مسجدنبوی کی زمین تنگ تھی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا کون ہے جو اللہ کے لئے اس زمین کوخریدکرمسجد کے لئے وقف کرے اور جنت میں اس سے بہتر جگہ کا وارث ہو۔ وہ کون تھا کہ جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے اس حکم کی تعمیل کی تھی؟‘‘ آوازیں آئیں :”آپ نے تعمیل کی تھی۔ ‘‘ پھر فرمایا:”کیا تم آج اسی مسجد سے مجھے نماز پڑھنے سے روکتے ہو؟‘‘ پھر فرمایا:”میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ تم وہ وقت یاد کرو جب مدینہ میں بئیر رومہ کے سوامیٹھے پانی کا کوئی کنواں نہ تھا اور تمام مسلمان روزانہ قلت آب سے تکلیفیں اٹھاتے تھے وہ کون تھاجس نے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے حکم سے اس کنوئیں کو خریدا اور عام مسلمانوں پر وقف کر دیا؟‘‘ آوازیں آئیں :”آپ نے وقف فرمایا تھا۔ ‘‘ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا۔ "آج اسی کنوئیں کے پانی سے تم مجھے روک رہے ہو۔ پھر فرمایا:لشکرعسرت کا سازوسامان کس نے آراستہ کیا تھا؟‘‘ لوگوں نے کہا:”آپ نے۔ ‘‘ |