Maktaba Wahhabi

86 - 244
پاس بھیج دیا تھا کہ آپ کو نزاکت حال کا علم ہو جائے اور خود ننگے سرواپس تشریف لے گئے۔ مدینہ کے تمام معاملات کی باگ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ میں رہتی تھی، مگراس ہنگامہ کرب وفسادمیں ان اکابر کی آواز بھی بے اثر ہو گئی۔ حرم سرائے عثمانی کے محصورین کی تکالیف جب حد سے بڑھ گئیں تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود بالاخانے پر تشریف لے گئے اور فرمایا:کیا تم میں علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ موجود ہیں ؟لوگوں نے کہا نہیں۔ پھر آپ نے فرمایا:کیا اس مجمع میں سعدرضی اللہ تعالیٰ عنہ موجود ہیں ؟جواب دیا گیا، وہ بھی نہیں۔ اب آپ رک گئے۔ تھوڑی دیر بعد فرمایا کیا تم میں کوئی ایساشخص ہے جو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جا کر یہ کہہ دے کہ وہ ہم پیاسوں کو پانی پلا دیں ایک دردمند آدمی نے نائب رسول کے یہ دردمندانہ الفاظ سنے تو وہ بے تابانہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس پہنچا۔ آپ نے پانی کے تین مشکیزے اس وقت بھجوائے مگر یہ پانی بھی اتنی مشکل سے پہنچا کہ بنی ہاشم اور بنی امیہ کے چند غلام زخمی ہو گئے۔ اب مدینہ میں یہ خبر اڑی کہ اگر مروان سپردنہ کیا گیا تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ قتل کر دئیے جائیں گے۔ یہ سن کر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ تم دونوں امیرالمومنین کے دروازے پر ننگی تلواریں لئے کھڑے رہو اور کسی شخص کو اندر داخل نہ ہونے دو۔ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور کئی دوسرے صحابہ رضوان اللہ علیہم نے بھی اپنے اپنے لڑکوں کو آپ کی حفاظت کے لئے بھیجا۔
Flag Counter