مروان حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مکان میں موجود تھا۔ لوگوں نے کہا:مروان کو ہمارے سپردکر دیجئے، مگر آپ نے انکار فرما دیا۔ اس پرایک انتشار رونماہوا۔ اکثر لوگوں کی رائے یہ تھی کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کبھی جھوٹی قسم نہیں کھاتے، مگر بعض کہتے تھے کہ آپ مروان کو ہمارے حوالے کیوں نہیں کرتے تاکہ ہم تحقیق کر لیں۔ اگر مروان کی غلطی ثابت ہوئی تو ہم اسے سزادیں گے لیکن حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ شبہ تھا کہ اگر مروان کومفسدین کے سپردکیا گیا تووہ اسے قتل کر دیں گے، اس لئے آپ نے مروان کی سپردگی سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد مفسدین نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر کا محاصرہ کر لیا اور مطالبہ کیا کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسندخلافت سے کنارہ کش ہو جائیں۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:جب تک مجھ میں سانس باقی ہے، میں اس خلعت کو جو خدا نے مجھے پہنایا ہے، اپنے ہاتھ سے نہیں اتاروں گا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی وصیت کے مطابق اپنی زندگی کے آخری لمحے تک صبرسے کام لوں گا۔ محاصرہ چالیس دن تک جاری رہا۔ کوئی شخص کھانا یا پانی اندر نہیں لے جا سکتا تھا۔ بے احترامی اس قدر بڑھ گئی تھی کہ بڑے بڑے اکابر صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین کی بھی شنوائی نہ تھی۔ ایک دفعہ ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا خود کھانا اٹھا کر لے گئیں تو مفسدین نے حرم رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو بھی بے ادبی سے واپس کر دیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلا بھیجا مگر باغیوں نے انہیں داخلہ کی اجازت نہ دی۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا عمامہ اتار کر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے |