Maktaba Wahhabi

84 - 244
شکایت کرنے والے کو تا حکم ثانی قید رکھا جائے۔ مفسدین نے کہا:حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمارے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ اب ہم ضرور ان سے انتقام لیں گے۔ حضرت علی، حضرت طلحہ، حضرت سعد اور بہت سے صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین جمع ہوئے اور مفسدین نے "حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خط”ان کے سامنے رکھ دیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی یہاں تشریف لے آئے اور گفتگو شروع ہوئی۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ:امیرالمومنین!یہ آپ کا غلام ہے ؟ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ:ہاں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ:امیرالمومنین!یہ اونٹنی آپ کی ہے ؟ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ:ہاں میری ہے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ : امیرالمومنین!اس خط پر مہر آپ کی ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ:ہاں یہ میری مہر ہے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ: کیا یہ خط آپ نے لکھا ہے ؟ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ:میں اللہ کو حاضر و ناظر جان کر یہ حلف کرتا ہوں کہ یہ خط میں نے نہیں لکھا اور نہ ہی میں نے کسی کواس کے لکھنے کا حکم دیا اور نہ مجھے اس کے متعلق کچھ معلوم ہے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ:تعجب ہے کہ غلام آپ کا، اونٹنی آپ کی، خط پر مہر آپ کی اور پھر بھی آپ کو خط کے متعلق کچھ معلوم نہیں ؟ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ:واللہ!نہ میں نے خط کو لکھا، نہ کسی سے لکھوایا، نہ میں نے غلام کو دیا کہ وہ اسے مصر لے جائے۔ اب خط دیکھا تو معلوم ہوا کہ کہ مروان کا رسم الخط ہے جواس وقت
Flag Counter