Maktaba Wahhabi

79 - 244
گورنروں کے خلاف شکایت سناتے تھے اور خیرخواہی اسلام کے پردے میں خلیفۃ المسلمین سے بدگمان کر دیتے تھے۔ انقلابی پروپیگنڈہ کی کامیابی کا اندازہ اس سے کیجئے کہ محمد بن ابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور محمد بن بو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسے آدمی بھی تحریک انقلاب میں شامل ہو گئے اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ خود مدینہ منورہ کا حال بھی بگڑنے لگا۔ ایک دن حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ خطبہ جمعہ کے لئے کھڑے ہوئے آپ حمد و ثنا کر رہے تھے کہ مجمع میں سے ایک شخص کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا:عثمان!کتاب اللہ کی پیروی کر۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نہایت نرمی سے فرمایا:آپ بیٹھ جائیے، مگر اثناء خطبہ یہ دوسری بار کھڑا ہو گیا اور پہلے جملے کا اعادہ کیا۔ حضرت موصوف نے پھر اسے بیٹھ جانے کی ہدایت فرمائی۔ وہ بیٹھا اور پھر کھڑا ہو گیا مگر پیکر حلم عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اب بھی بے طیش تھے۔ آپ نے پھر نرمی اور محبت سے فرمایا:آپ بیٹھ جائیے اور خطبہ سنائیے۔ چونکہ یہ سب کچھ ایک سازش کے ماتحت تھا۔ اس واسطے دفعۃً اس کے بہت سے ساتھی اٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے عین خطبہ ہی میں خلیفہ رسول کو گھیر لیا اور اس قدرپتھربرسائے کہ نائب رسول زخموں سے چور چور ہو کر زمین پر گر پڑے۔ پیکر حلم حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے صبر و تحمل کی داد دیجئے کہ آپ نے مفسدین سے کوئی بازپرس نہ کی، جو کچھ گزر چکا تھا اسے برداشت کر لیا اور سب کو معاف کر دیا۔
Flag Counter