Maktaba Wahhabi

75 - 244
طے نہ ہوئی۔ تیسرے دن حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ ہم میں سے تین آدمی ایک ایک شخص کے حق میں دستبردارہو جائیں تاکہ چھ کی بحث تین میں محدود ہو جائے۔ اس پر حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حق میں دستبردارہو گئے۔ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حق میں اور حضرت سعدبن وقاص رضی اللہ تعالیٰ، حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حق میں۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:میں امیدواری سے دستبردارہوتا ہوں۔ اب بحث صرف علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں رہ گئی چونکہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایثار کیا تھا۔ اس لئے ان دونوں نے اپنا آخری فیصلہ ان کے سپردکر دیا۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کومسجدمیں جمع کر کے مختصرسی تقریر کی اور اپنا فیصلہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ کے حق میں دے دیا اور سب سے پہلے اسی مسجدمیں خود بیعت کی۔ اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ نے بیعت کی اور پھر تمام مخلوق بیعت کے لئے ٹوٹ پڑی اور بنی امیہ کے ایک معزز فرزند حضرت عثمان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے جانشین ہو گئے۔ گواس وقت یہ بات زبانوں پرنہ آئی ہو تاہم دلوں نے یہ ضرورمحسوس کر لیا۔ لیجئے رسول ہاشمی کی مسندخلافت پر بنی امیہ کا ایک فرزند متمکن ہو گیا۔ یہ 4 محرم 24 ھ کا واقعہ ہے۔ ناموافق اسباب کا ظہور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت کے پہلے چھ سال بڑے امن سے گزرے لیکن آخری چھ سالوں میں دنیا کا رنگ ہی پلٹ
Flag Counter