Maktaba Wahhabi

63 - 244
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ:کتناٹیکس ہے ؟ فیروز :دو درہم روزانہ(سات آنے ) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ:تمہارا پیشہ کیا ہے ؟ فیروز :نجاری، نقاشی اور آہن گری۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ:ان صنعتوں کے مقابلہ میں یہ رقم کچھ بہت نہیں ہے۔ فیروز کے لئے یہ جواب ناقابل برداشت تھا۔ وہ عناد سے لبریز ہو گیا اور دانت پیستا ہوا باہر چلا گیا۔ وہ کہہ رہا تھا کہ امیرالمومنین میرے سواہر ایک کا انصاف کرتے کرتے ہیں۔ چند روز کے بعد حضرت موصوف نے اسے پھر یاد فرمایا اور پوچھا:میں نے سناتم ایک چکی تیار کر سکتے ہو جو ہوا سے چلے ؟فیروز نے ترش روئی سے جواب دیا کہ میں تمہارے لئے ایک ایسی چکی تیار کروں گاجسے یہاں کے لوگ کبھی نہیں بھولیں گے۔ فیروز رخصت ہو گیا تو آپ نے فرمایا:یہ نوجوان مجھے قتل کی دھمکی دے گیا ہے۔ دوسرے روز ایک دودھاراخنجرجس کا قبضہ وسط میں تھا، آستین میں چھپایا اور صبح سویرے مسجد کے گوشے میں آ بیٹھا۔ مسجدمیں کچھ لوگ صفیں سیدھی کرنے پر مقرر تھے جب وہ صفیں سیدھی کر لیتے تھے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لاتے اور امامت کراتے تھے۔ اس روز بھی اسی طرح ہوا جب صفیں سیدھی ہو چکیں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ امامت کے لئے آگے بڑھے اور جونہی نماز شروع کی، فیروز نے دفعۃً گھات میں سے نکل کر چھ وار کئے جن میں ایک ناف کے نیچے پڑا۔ دنیا نے اس دردناک ترین حالت میں خداپرستی کا ایک عجیب نظارہ دیکھا۔ اس وقت جبکہ
Flag Counter