اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا طریقہ چھوڑ دو گے تو ضرور بھٹک جاؤ گے۔ حضرت احوض رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے گوشت پیش کیا گیاجس میں گھی پڑا ہوا تھا۔ آپ نے کھانے سے انکار کر دیا اور فرمایا:یہ ایک سالن نہیں ہے، یہ دوسالن ہیں۔ گھی ایک سالن ہے اور گوشت الگ سالن ہے۔ پھراس تکلف کی کیا ضرورت ہے کہ دونوں سالنوں کو جمع کر کے کھایا جائے۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم نے آپ کے جسم مبارک پر کبھی نرم کپڑا نہیں دیکھا تھا۔ آپ کے کرتے میں بارہ بارے پیوند ہوتے تھے۔ سرپرپھٹاعمامہ ہوتا تھا اور پاؤں میں پھٹی جوتی ہوتی تھی۔ پھر جب اسی حال میں قیصروکسری کے سفیروں سے ملتے تھے تو مسلمان شرما جاتے تھے مگر آپ پر کوئی اثر نہ ہوتا تھا۔ یہاں تک حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دونوں نے مل کر کہا:امیرالمومنین ! خدا نے آپ کو مرتبہ دیا۔ شہنشاہوں کے سفیر آپ کے پاس آتے ہیں۔ ، اب آپ کو اپنی معاشرت بدل دینی چاہیے۔ فرمایا!افسوس ہے تم دونوں پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی ازواج ہو کر مجھے دنیا طلبی کی ترغیب دیتی ہو؟اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا!تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی حالت کو بھول گئیں جبکہ گھر میں صرف ایک ہی کپڑا ہوتا تھا، اسی کو آپ دن کے وقت بچھاتے اور اسی کورات اوڑھتے تھے۔ اے حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا!کیا تمہیں یاد نہیں کہ جب ایک رات تم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے بسترکودہرا کر کے بچھا دیا تو آپ رات بھرسوئے رہے۔ پھر صبح اٹھتے ہی حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے ارشاد فرمایا:”حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا!یہ تم نے کیا کیاکہ تم |