Maktaba Wahhabi

56 - 244
ہی سے بچ جاؤں۔ ایک راستے سے گزر رہے تھے کہ کچھ خیال آیا۔ وہیں آپ زمین کی طرف جھکے اور ایک تنکا اٹھا لیا، پھر ارشاد فرمایا:اے کاش!میں اس تنکے کی طرح خس و خاشاک ہوتا۔ اے کاش!میں پیدا ہی نہ کیا جاتا۔ اے کاش!میری ماں مجھے نہ جنتی۔ ایک دوسرے موقع پر فرمایا:اگر آسمان سے ندا آئے کہ ایک آدمی کے سوادنیاکے تمام لوگ بخش دئیے گئے ہیں، تب بھی میرا خوف زائل نہ ہو گا۔ میں سمجھوں گا شاید وہ اکی بدقسمت انسان میں ہوں گا۔ ان خیالات نے آپ کی معاشی زندگی میں بڑی تکلیف پیدا کر دی تھی۔ آپ روم اور ایران کے شہنشاہ بن چکے تھے، پھر بھی آپ سے فقر و فاقہ کی زندگی نہ چھٹی۔ لوگ اس کومحسوس کرتے تھے، مگر آپ راضی برضا تھے۔ ایک دن آپ کی صاحبزادی ام المومنین حضرت حفضہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جرات کر کے یہ کہہ ہی دیا:والد محترم!خدا نے آپ کوبڑا درجہ دیا ہے، آپ کو اچھے لباس اور اچھی غذاسے پرہیز نہ کرنا چاہیے۔ ارشاد فرمایا:اے جان پدر!معلوم ہوتا ہے کہ تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے فقر و فاقہ کو بھول گئی ہو۔ خدا کی قسم!میں انہیں کے نقش قدم پر چلوں گاتا آنکہ آخرت کی مسرت حاصل کروں۔ اس کے بعد آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی تنگدستی کا ذکر چھیڑ دیا، یہاں تک کہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بے قرار ہو کر رونے لگیں۔ ایک دفعہ یزید بن سفیان نے آپ کی دعوت کی جب دسترخوان پر بعض اچھے کھانے آئے تو آپ نے ہاتھ کھینچ لیا اور فرمایا:
Flag Counter