ہاتھ سے کمائیں اور کھائیں۔ عدی بن ارطاط گورنرفارس کے عہدیدار باغوں میں پھلوں کا تخمینہ کر کے انہیں کم قیمت پر خرید لیتے تھے۔ آپ کو اطلاع پہنچی، تو آپ نے تین آدمیوں کی ایک تحقیقاتی کمیٹی مقرر کر دی اور عدی کو لکھا:اگر یہ سب کچھ تمہاری پسندیا ایماء سے ہو رہا ہے تو میں تم کو مہلت نہ دوں گا۔ میں ایک تحقیقاتی وفد بھیجتا ہوں۔ اگر میری اطلاع صحیح نکلی تو یہ تمام پھل، باغات کے مالکوں کوواپس کر دیں گے۔ تم کمیٹی کے کام میں ذرا بھی مداخلت نہ کرنا۔‘‘ ایک مرتبہ یمن کے بیت المال سے ایک دینار گم ہو گیا۔ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ کواس کی اطلاع ملی تو آپ بے قرار ہو گئے۔ اسی وقت قلم ہاتھ میں لیا اور یمن کے افسرخزانہ کو لکھا۔ ’’میں تمہیں خائن قرار نہیں دیتا۔ پھر بھی تمہاری لاپروائی کواس کا مجرم قرار دیتا ہوں۔ میں مسلمانوں کی طرف سے ان کے مال کا مدعی ہوں۔ تم اس پر شرعی حلف اٹھاؤ کہ دینار کی گمشدگی میں تمہارا ہاتھ نہیں ہے۔ ‘‘ سلطنت کا دفتری عملہ شاہی احکام کے اجراء میں کاغذ، قلم، دوات اور لفافے خوب استعمال کرتا تھا۔ جب حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ خلیفہ ہوئے تو آپ نے اس فضول خرچی اور نمائش کی طرف توجہ فرمائی اور بو بکر بن حزم اور دوسرے اہلکاروں کو لکھا: ’’تم وہ دن یاد کرو،جب تم اندھیری رات میں روشنی کے بغیرگھرسے مسجدنبوی میں جایا کرتے تھے۔ بخدا آج تمہاری حالت اس سے بہتر ہے۔ اپنے قلم باریک رکھو، سطریں قریب قریب لکھا کرو۔ دفتری |