ہم خیال ہو جائے تو پھر بھی یہ نہیں کروں گا۔ ‘‘ آپ نے سلطنت کے تمام ظالم عہدے دار، جن کے مزاج بگڑے ہوئے تھے، دائرہ نظم ونسق سے الگ کر دیئے۔ عوام پرہرقسم کا تشدد یک لخت ہٹا دیا گیا۔ افسران پولیس نے کہا”ہم جب تک لوگوں کو شبہ میں نہ پکڑیں اور سزائیں نہ دیں، واردات بند نہیں ہوں گی۔ ‘‘ آپ نے ان سب کو ایک رقعہ لکھ بھیجا:”صرف حکم شریعت کے مطابق لوگوں سے مواخذہ کیجئے۔ اگر حق و عدل پر عمل کرنے سے واردات نہیں رکتی، تو اسے جاری رہنے دیجئے۔ ‘‘ خراسان کے گورنر کا خط آیا کہ اس ملک کے لوگ سخت سرکش ہیں اور تلوار، کوڑے کے سواکوئی چیز ان کی سرکشی دور نہیں کر سکتی۔ آپ نے جواب بھیجا:”آپ کا خیال بالکل غلط ہے۔ بے لاگ حق پرستی اور معدلت گستری انہیں ضروردرست کر سکتی ہے۔ اب آپ اسی کو عام کیجئے۔ ‘‘ آپ نے فرمان جاری کیا تھا کہ جب کوئی شخص مسلمان ہو جائے تو اس سے جزیہ کا ایک درہم بھی وصول نہ کیا جائے۔ اس حکم کے ساتھ ہی ہزاروں لوگ مسلمان ہو گئے اور جزیہ کی مد کا جنازہ اٹھ گیا۔ حیان بن شریح نے رپورٹ کی کہ”آپ کے فرمان سے لوگ اس کثرت سے مسلمان ہونے لگے ہیں کہ جزیہ کی آمدنی ہی ختم ہو گئی ہے اور مجھے قرض لے لے کرمسلمانوں کی تنخواہیں ادا کرنی پڑتی ہیں۔ "آپ نے جواب بھیجا:”جزیہ بہرحال موقوف کر دو اور یہ سمجھوکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہادی راہ بنا کر بھیجے گئے، محصل اخراج بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے۔ میں یہ پسندکرتا ہوں کہ سارے غیرمسلم مسلمان ہو جائیں اور ہماری تمہاری حیثیت صرف ایک کاشتکار کی رہ جائے کہ ہم اپنے |