Maktaba Wahhabi

230 - 244
سے ہزار درجے بہتر ہے۔ ‘‘ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ:۔’’مجھے اندیشہ ہے کہ بنی امیہ کے لوگ میری لاش کا مثلہ کریں گے، مجھے سولی پر لٹکا دیں گے اور کسی بھی بے حرمتی سے کوتاہی نہیں کریں گے۔ حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہما:۔ ’’بیٹا جب بکری ذبح ہو جائے، تو پھر کھال اتار نے سے اسے کچھ تکلیف نہیں ہوا کرتی۔ اچھا میدان جنگ کوسدھارو اور خدا تعالیٰ سے امداد طلب کر کے اپنا فرض ادا کر دو۔ ‘‘ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ماں کے سرکو بوسہ دیا اور کہا:”اے مادر محترم!میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں کمزور ثابت نہ ہوں گا۔ میرا مقصد صرف یہ تھا کہ آپ کو اطمینان دلا دوں کہ آپ کے بیٹے نے امر باطل پر جان نہیں دی۔ ‘‘ حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہما:بیٹا!بہرحال میں تو صبر و شکر ہی سے کام لوں گی۔ اگر تم مجھ سے پہلے چل دئیے تو صبر کروں گی۔ اگر کامیاب واپس لوٹے تو میں تمہاری کامیابی پر خوش ہوں گی۔ اچھا اب تم قربانی دو۔ انجام خدا کے ہاتھ میں ہے۔ ‘‘ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ:میرے حق میں دعائے خیر فرما دیجئے۔ ‘‘ حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہما:۔ اے اللہ!میں اپنے بیٹے کو تیرے سپردکرتی ہوں، تو اسے استقامت دے اور مجھے صبر و شکر عطا کر۔ ‘‘ دعا کے بعد بوڑھی ماں نے کانپتے ہوئے ہاتھ پھیلا دئیے اور فرمایا۔ "بیٹا ذرا میرے پاس آ جاؤ تاکہ میں آخری مرتبہ تم سے مل لوں۔ ‘‘ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ:۔ نے کہا:”یہ ہماری آخری ملاقات ہے۔ آج میری زندگی کا آخری دن ہے۔اور پھر سرجھکائے آگے بڑھے ۔ دردمند ماں نے حوصلہ مثلہ
Flag Counter