تو نے، تیرے باپ نے، تیرے دادا نے ہدایت پائی ہے۔ ‘‘ یزید چلایا:”اے دشمن خدا!تو جھوٹی ہے۔ ‘‘ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہما بولیں ’’توزبردستی حاکم بن بیٹھا ہے، ظلم سے گالیاں دیتا ہے، اپنی قوت سے مخلوق کو دباتا ہے۔ ‘‘ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بنت علی کہتی ہیں۔ یہ گفتگوسن کر شاید یزید شرمندہ ہو گیا کیونکہ پھر کچھ نہ بولا مگر وہ شامی لڑکا پھر کھڑا ہوا اور وہی بات کی۔ اس پر یزید نے اسے غضب ناک آواز میں ڈانٹ پلائی:”دور ہو کم بخت !خدا تجھے موت کا تحفہ بخشے۔ ‘‘ یزید کا مشورہ دیر تک خاموشی رہی۔ پھر یزید شامی رؤساوامراء کی طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا:”ان لوگوں کے بارے میں کیا مشورہ دیتے ہو؟”بعضوں نے سخت کلامی کے ساتھ بدسلوکی کا مشورہ دیا، مگر نعمان بن بشیر نے کہا:”ان کے ساتھ وہی سلوک کیجئے جورسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم انہیں اس حال میں دیکھ کر کرتے۔ ‘‘ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بنت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ سن کر کہا:”اے یزید !یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی لڑکیاں ہیں۔ "اس نسبت کے ذکرسے یزید کی طبیعت بھی متاثر ہو گئی، وہ اور درباری اپنے آنسونہ روک سکے۔ بالآخر یزید نے حکم دیا کہ ان کے قیام کے لئے علیحدہ انتظام کر دیا جائے۔ ‘‘ |