پاس بھیجتا۔‘‘ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی بے باکانہ گفتگو حضرت فاطمہ بنت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ”جب ہم یزید کے سامنے بٹھائے گئے تو اس نے ہم پرترس ظاہر کیا۔ ہمیں کچھ دینے کا حکم دیا۔ بڑی مہربانی سے پیش آیا۔ اسی اثناء میں ایک سرخ رنگ کا شامی لڑکا کھڑا ہوا اور کہنے لگا:‘‘امیرالمومنین!یہ لڑکی مجھے عنایت کر دیجئے۔ ’’اور میری طرف اشارہ کیا۔ اس وقت میں کمسن اور خوبصورت تھی۔ میں خوف سے کانپنے لگی اور اپنی بہن زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی چادر پکڑ لی۔ وہ مجھ سے بڑی تھیں۔ ۔ ۔ اور زیادہ سمجھدار تھیں اور جانتی تھیں کہ یہ بات نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے پکار کر کہا:”تو کمینہ ہے نہ تجھے اس کا اختیار ہے نہ اسے (یزید کو)اس کا حق ہے۔ ‘‘ اس جرات پر یزید کو غصہ آ گیا۔ کہنے لگا۔ "تو جھوٹ بکتی ہے۔ واللہ مجھے یہ حق حاصل ہے، اگر چاہوں تو ابھی کر سکتا ہوں۔ ‘‘ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا:”ہرگز نہیں !خدا نے تمہیں یہ حق ہرگز نہیں دیا۔ یہ بات دوسری ہے کہ تم ہماری ملت سے نکل جاؤ اور ہمارا دین چھوڑ کر دوسرادین اختیار کر لو۔ ‘‘ یزید اور بھی خفا ہوا، کہنے لگا:”دین سے تیرا باپ اور تیرا بھائی نکل چکا ہے۔ ‘‘ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بلا تامل جواب دیا۔ اللہ کے دین سے، میرے باپ کے دین سے، میرے بھائی کے دین سے، میرے نانا کے دین سے، |