Maktaba Wahhabi

171 - 244
تو بوڑھا ہو کرسٹھیانہ گیا ہوتا تو ابھی تیری گردن مار دیتا۔ ‘‘ زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ارقم یہ کہتے ہومجلس سے اٹھ گئے۔ "اے عرب کے لوگو!آج کے بعد سے تم غلام ہو، تم نے ابن فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو قتل کیا۔ ابن مرجانہ (یعنی عبید اللہ)کو حاکم بنایا، وہ تمہارے نیک انسان قتل کرتا اور شریفوں کو غلام بناتا ہے، تم نے ذلت پسندکر لی۔ خدا انہیں مارے جو ذلت پسندکرتے ہیں۔ "بعض روایات میں یہ واقعہ خود یزید کی طرف منسوب ہے مگر صحیح یہی ہے کہ ابن زیاد نے چھڑی ماری تھی۔ ابن زیاد اور حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی کہتا ہے جب اہل بیت کی خواتین اور بچے عبید اللہ کے سامنے پہنچے تو حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے نہایت حقیرلباس پہنا ہوا تھا، وہ پہچانی نہیں جاتی تھیں۔ ان کی کنیزیں انہیں اپنے بیچ میں لئے تھیں۔ عبید اللہ نے پوچھا:”یہ کون بیٹھی ہے۔ انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ تین مرتبہ یہی سوال کیا، مگر وہ خاموش رہیں۔ آخر ان کی ایک کنیز نے کہا:”یہ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہما بنت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما ہیں۔‘‘عبید اللہ شمائت کی راہ سے چلایا:”اس اللہ کی ستائش جس نے تم لوگوں کورسوا اور ہلاک کیا ہے اور تمہارے نام کو بٹہ لگایا۔ ‘‘ اس پر حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے جواب دیا:”ہزارستائش اس اللہ کے لئے جس نے ہمیں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے عزت بخشی اور ہمیں پاک کیا نہ کہ جیسا تو کہتا
Flag Counter