Maktaba Wahhabi

167 - 244
پر گر پڑے۔ اس نے ایک شخص سے کہا:”سرکاٹ لے۔ ‘‘وہ سرکاٹنے کے لئے لپکا مگر جرات نہ ہوئی۔ سنان بن انس نے دانت پیس کر کہا:”اللہ تیرے ہاتھ شل کر ڈالے۔ ‘‘پھر جوش سے اترا اور آپ کو ذبح کیا اور سرتن سے جدا کیا۔ جعفر بن محمد بن علی سے مروی ہے کہ قتل کے بعد دیکھا گیا کہ آپ کے جسم پر نیزے کے 33 اور تلوار کے 34 گھاؤ تھے۔ قاتل سنان ابن انس کے دماغ میں کسی قدر فتور تھا۔ قتل کے وقت اس کی عجیب حالت تھی جو شخص حضرت کی نعش کے قریب آتا تھا، وہ اس پر حملہ آور ہوتا تھا، وہ ڈرتا تھا کوئی دوسرا ان کا سرنہ کاٹ لے جائے۔ قاتل نے سرکاٹ کر خولی بن یزید اصبحی کے حوالے کیا اور خود عمر بن سعد کے پاس دوڑا۔ خیمے کے سامنے کھڑا ہو کر چلایا:۔ اوقر رکابی من فضۃ وذھبا اناقتلت الملک المجبا (مجھے سونے چاندی سے لاد دو۔ میں نے بڑا بادشاہ مارا ہے ) قتلت خیرالناس اماوابا وخیرھم اذینسبون نسبا (میں نے اس کو قتل کیا ہے جس کے ماں باپ سب سے
Flag Counter