مڑ جاتے تھے، دشمن کو بھگا دیتے تھے۔ وہ اس وقت کرتہ پہنے اور عمامہ باندھے تھے۔ واللہ!میں نے کبھی کسی شکستہ دل کوجس کا گھرکاگھرخوداس کی آنکھوں کے سامنے قتل ہو گیا، ایساشجاع، ثابت قدم، مطمئن اور جری نہیں دیکھا۔ حالت یہ تھی کہ دائیں بائیں سے دشمن اس طرح بھاگ کھڑے ہوتے تھے جس طرح شیر کو دیکھ کر بکریاں بھاگ جاتی ہیں۔ دیر تک یہی حالت رہی۔ اسی اثناء میں آپ کی بہن زینب بنت فاطمہ(علیہما السلام)خیمہ سے باہر نکلیں۔ ان کے کانوں میں بالیاں پڑی تھیں۔ وہ چلاتی تھی”کاش!آسمان زمین پر ٹوٹ پڑے۔‘‘یہ وہ موقع تھا جبکہ عمر بن سعدحضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بالکل قریب ہو گیا۔ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے پکار کر کہا:”اے عمر!کیا ابو عبد اللہ تمہاری آنکھوں کے سامنے قتل ہو جائیں گے ؟”عمر نے منہ پھیرلیامگراس کے رخسار اور داڑھی پر آنسوؤں کی لڑیاں بہنے لگیں۔ آپ کے حلق میں تیرپیوست ہو گیا لڑائی کے دوران میں آپ کو بہت سخت پیاس لگی۔ آپ پانی پینے فرات کی طرف چلے، مگر دشمن کب جانے دیتا تھا۔ اچانک ایک تیر آیا اور آپ کے حلق میں پیوست ہو گیا۔ آپ نے تیر کھینچ لیا۔ پھر آپ نے ہاتھ منہ کی طرف اٹھائے تو دونوں چلو خون سے بھر گئے۔ آپ نے خون آسمان کی طرف اچھالا اور خدا کا شکر ادا کیا۔ الٰہی!میرا شکوہ تجھی سے ہے، دیکھ تیرے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نواسے سے کیا برتاؤ ہو رہا ہے ؟ |