انہوں نے ٹوٹی ہوئی آواز میں عرض کیا:”ہم اپنی جان پر نہیں روتے، ہم آپ پر روتے ہیں۔ دشمن نے آپ کو گھیر لیا ہے اور ہم آپ کے کچھ بھی کام نہیں آ سکتے۔ ‘‘ پھر دونوں سے بڑی ہی شجاعت سے لڑنا شروع کیا۔ بار بار چلاتے تھے۔ السلام علیک یا ابن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم! حنظلہ بن اسعدکی شہادت ان کے بعد حنظلہ بن اسعدحضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے آ کھڑے ہوئے اور بآواز بلند مخاطب ہوئے :”اے قوم!میں ڈرتا ہوں، عاد و ثمود کی طرح تمہیں روز بد نہ دیکھنا پڑے۔ میں ڈرتا ہوں تم برباد نہ جاؤ۔ اے قوم!حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قتل نہ کرو۔ ایسانہ ہو اللہ تم پر عذاب نازل کر دے۔‘‘بالآخر یہ بھی شہید ہو گئے۔ علی اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت غرض کہ یکے بعد دیگرے تمام اصحاب قتل ہو گئے۔ اب بنی ہاشم اور خاندان نبوت کی باری تھی۔ سب سے پہلے آپ کے صاحبزادے علی اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میدان میں آئے اور دشمن پر حملہ کیا۔ ان کا رجزیہ تھا۔ اناعلی بن حسین بن علی نحن ورب البیت اولی بالنبی (علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہوں۔ قسم رب کعبہ کی ہم نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے قرب کے زیادہ حقدار ہیں۔ ) تا اللّٰه لایحکم فینا ابن الدعی |