نماز پڑھنے نہیں دی ابو تمامہ عمرو بن عبداللہ صاندی نے اپنی بے بسی کی حالت محسوس کی اور جناب حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا”دشمن اب بالکل آپ کے قریب آ گیا ہے۔ واللہ آپ اس وقت تک قتل نہیں ہونے پائیں گے جب تک میں قتل نہ ہو جاؤں لیکن میری آرزو یہ ہے کہ میں اپنے رب سے نماز پڑھ کرملوں جس کا وقت قریب آ گیا ہے۔ ‘‘ یہ سن کر حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سراٹھایا اور فرمایا:”دشمنوں سے کہو ہمیں نماز کی مہلت دیں۔ ‘‘مگر دشمنوں نے درخواست منظور نہیں کی اور لڑائی جاری رہی۔ حبیب اور حرکی شہادت یہ وقت بہت سخت تھا۔ دشمن نے اپنی پوری قوت لگا دی۔ غضب یہ ہوا کہ حسینی میسرہ کے سپہ سالارحبیب ابن مظاہر بھی قتل ہو گئے۔ گویا فوج کی کمر ٹوٹ گئی حبیب کے بعد ہی حر بن یزید کی باری تھی۔ جوش سے یہ شعر پڑھتے ہوئے دشمنوں کی صفوں میں گھس پڑے۔ الیت لا اقتل حتی اقتلا ولن اصاب الیوم الامقبلا (میں نے قسم کھا لی ہے کہ قتل نہیں ہوں گا جب تک قتل نہ کر لوں اور مروں گا تواسی حال میں مروں گا کہ آگے بڑھ رہا ہوں گا۔ ) اصربھم بالسیف ضربامقصلا لاناکلاعنھم ولامھللا (انہیں تلوار کی کاری ضربوں سے ماروں گا، نہ بھاگوں گانہ |