Maktaba Wahhabi

156 - 244
غلبہ حاصل نہ کر سکی۔ وجہ یہ تھی کہ لشکر امام مجتمع تھا اور حسینی فوج نے تمام خیمے ایک جگہ جمع کر دیئے تھے اور دشمن صرف ایک ہی رخ سے حملہ کر سکتا تھا۔ عمر بن سعد نے یہ دیکھا تو خیمے اکھاڑ ڈالنے کے لئے آدمی بھیجے۔ حسینی فوج کے صرف چار پانچ آدمی یہاں مقابلہ کے لئے کافی ثابت ہوئے۔ خیموں کی آڑسے دشمن کے آدمی قتل کرنے لگے۔ جب یہ صورت بھی ناکامیاب رہی تو عمر بن سعد نے خیمے جلا دینے کا حکم دیا۔ سپاہی آگ لے کر دوڑے۔ حسینی فوج نے یہ دیکھا تو مضطرب ہوئی مگر حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:کچھ پرواہ نہیں، جلانے دو، یہ ہمارے لئے اور بھی زیادہ بہتر ہے۔ اب وہ پیچھے سے حملہ نہیں کر سکیں گے اور ہوا بھی یہی۔ ام وہیب کا قتل اسی اثناء میں زہیر بن القین نے شمرپرزبردست حملہ کیا اور اس کی فوج کے قدم اکھاڑ دئیے۔ مگر کب تک؟ذراسی دیر کے بعد پھر دشمن کا ہجوم ہو گیا۔ اب حسینی لشکر کی بے بسی صاف ظاہر تھی۔ بہت سے لوگ قتل ہو چکے تھے۔ کئی نامی سردارمارے جا چکے تھے۔ حتی کہ عبداللہ بن عمیر کلبی بھی جس کا ذکر اوپر ہو چکا ہے، قتل ہو چکا تھا، اس کی بیوی ام وہب بھی شہید ہو چکی تھی۔ یہ میدان جنگ میں بیٹھی اپنے مقتول شوہر کے چہرے سے مٹی صاف کر رہی تھیں اور یہ کہتی جاتی تھیں :”تجھے جنت مبارک ہو۔ ‘‘ شمر نے دیکھا اور قتل کر ڈالا۔[1]
Flag Counter