جنگ کا آغاز اس واقعہ کے بعد عمر بن سعد نے اپنی کمان اٹھائی اور لشکرحسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف یہ کہہ کر تیر پھینکا:”گواہ رہوسب سے پہلا تیر میں نے چلایا ہے۔ ‘‘پھر تیر بازی شروع ہو گئی۔ تھوڑی دیر میں زیادہ بن ابیہ اور عبید اللہ بن زیاد کے غلام یسار اور سالم نے میدان میں مبارزت کی طلب کی۔ قدیم طریق جنگ میں مبارزت کا طریقہ یہ تھا کہ فریقین کے لشکرسے ایک ایک جنگ آزما نکلتا اور پھر دونوں باہم دگر پیکار کرتے۔ لشکرحسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں سے حبیب بن مظاہر اور بریر بن حضریر نکلنے لگے حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں منع کیا۔ عبداللہ بن عمیر الکلمی نے کھڑے ہو کر عرض کیا:”مجھے اجازت دیجئے۔ "یہ شخص اپنی بیوی کے ساتھ حضرت کی حمایت کے لئے کوفہ سے چل کر آیا تھا۔ سیاہ رنگ، تنومند، کشادہ سینہ تھا۔ آپ نے اس کی صورت دیکھ کر فرمایا:بے شک یہ مرد میدان ہے اور اجازت دی۔ عبداللہ نے چند پھیروں میں دونوں زیر کر کے قتل کر ڈالے۔ اس کی بیوی ام وہب ہاتھ میں لاٹھی لئے کھڑی تھی اور جنگ کی ترغیب دیتی تھی۔ پھر یکایک اسے اس قدر جوش آیا کہ میدان جنگ کی طرف بڑھنے لگے۔ حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ دیکھ کر بہت متاثر ہوئے۔ فرمایا:کہ اہل بیت کی طرف سے اللہ تمہیں جزائے خیر دے لیکن عورتوں کے ذمہ لڑائی نہیں۔ ‘‘ گھٹنے ٹیک کر نیزے سیدھے کر دیئے اس کے بعد ابن سعد |