زہیر کا کوفہ والوں سے خطاب زہیر بن القین اپنا گھوڑا بڑھا کر لشکر کے سامنے پہنچے اور چلائے : ’’اے اہل کوفہ!عذاب الٰہی سے ڈرو، ہرمسلمان پر اپنے بھائی کو نصیحت کرنا فرض ہے۔ دیکھواس وقت تک ہم سب بھائی بھائی ہیں۔ ایک ہی دین اور ایک ہی طریقہ پر قائم ہیں جب تک تلواریں نیام سے باہر نہیں نکلتیں تم ہماری نصیحت اور خیرخواہی کے ہر طرح حقدار ہو لیکن تلوار کے درمیان آتے ہی باہمی حرمت ٹوٹ جائے گی اور ہم تم الگ دو گروہ ہو جائیں گے۔ دیکھو اللہ نے ہمارا، تمہارا اپنے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی اولاد کے بارے میں امتحان لینا چاہا ہے۔ ہم تمہیں اہل بیت کی نصرت کی طرف بلاتے اور سرکش عبید اللہ بن زیاد کی مخالفت پر دعوت دیتے ہیں۔ یقین کرو ان حاکموں سے کبھی تمہیں بھلائی حاصل نہ ہو گئی۔ یہ تمہاری آنکھیں پھوڑیں گے، تمہارے ہاتھ پاؤں کاٹیں گے، تمہارے چہرے بگاڑیں گے۔ تمہیں درختوں کے تنوں میں پھانسی دیں گے اور نیکوکاروں کو چن چن کر قتل کریں گے بلکہ وہ تو کب کا کر بھی چکے ہیں۔ ابھی حجر بن عدی، ہانی بن عمرو وغیرہ کے واقعات اتنے پرانے نہیں ہوئے ہیں کہ تمہیں یاد نہ رہے ہوں۔ ‘‘ کوفیوں نے یہ تقریرسنی تو زہیر کو برا بھلا کہنے لگے اور ابن زیاد کی تعریفیں کرنے لگے۔ ’’بخدا ہم اس وقت تک نہیں ٹلیں گے، جب تک حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے ساتھیوں کو قتل نہ کر لیں یا انہیں امیر کے روبرو حاضر کر لیں۔‘‘یہ ان کا جواب تھا۔ |