Maktaba Wahhabi

143 - 244
انہوں نے روتے ہوئے کہا:”کیوں کراس حالت پر صبر کیا جائے کہ آپ اپنے ہاتھوں قتل ہو رہے ہیں۔ ‘‘ آپ نے کہا:”مشیت ایزدی کا ایساہی فیصلہ ہے۔ ‘‘ اس پران کی بے قراریاں اور زیادہ بڑھ گئیں اور شدت غم سے بے حال ہو گئیں۔ یہ حالت دیکھ کر آپ نے ایک طولانی تقریر صبر و استقامت پر فرمائی۔ آپ نے کہا:۔ ’’بہن!اللہ سے ڈر، اللہ کی تعزیت سے تسلی حاصل کر۔ موت دنیا میں ہر زندگی کے لئے ہے۔ آسمان والے بھی ہمیشہ جیتے نہ رہیں گے۔ ہر چیز فنا ہونے والی ہے۔ پھر موت کے خیال سے اس قدر رنج و بے قراری کیوں ہو؟دیکھ ہمارے ہرمسلمان کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زندگی اسوہ حسنہ ہے۔ یہ نمونہ ہمیں کیاسکھاتا ہے ؟ہمیں ہر حال میں صبر و ثبات اور توکل کی تعلیم دیتا ہے۔ چاہیے کہ کسی حال میں بھی اس سے منحرف نہ ہوں۔ ‘‘[1] پوری رات عبادت میں گزاری پوری رات آپ نے اور آپ کے ساتھیوں نے نماز، استغفار اور دعا و تضرع میں گزار دی۔ راوی کہتا ہے دشمن کے سوار رات بھر ہمارے لشکر کے گرد چکر لگاتے رہے۔ حضرت حین رضی اللہ تعالیٰ عنہ بلند آوازسے یہ آیت پڑھ رہے تھے۔ وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّمَا نُمْلِي
Flag Counter