والد شہید ہوئے ہیں، میں بیٹھا تھا۔ میری پھوپھی زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا میری تیمار داری کر رہی تھیں۔ اچانک میرے والد نے خیمہ میں اپنے ساتھیوں کو طلب کیا۔ اس خیمے میں حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے غلام”حوی”تلوار صاف کر رہے تھے اور میرے والد یہ شعر پڑھ رہے تھے یادھراف لک من خلیل کم لک بالاشراق والاصیل اے زمانہ تیرا برا ہو توکیسابے وفادوست ہے۔ صبح اور شام تیرے ہاتھوں کتنے من صاحب او طالب قتیل والدھر لایقنع بالبدیل مارے جاتے ہیں۔ زمانہ کسی کی رعایت نہیں کرتا۔ کسی سے عوض قبول نہیں کرتا۔ وانما الامرالی الجلیل وکل حی سالک السبیل سارامعاملہ اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ ہر زندہ موت کی راہ پر چلا جا رہا ہے۔ تین چار مرتبہ آپ نے یہی شعر دہرائے۔ میرا دل بھر آیا۔ آنکھیں ڈبڈبا گئیں۔ مگر میں نے آنسوروک لئے۔ میں سمجھ گیا مصیبت ٹلنے والی نہیں ہے۔ میری پھوپھی نے یہ شعرسنے تو وہ بے قابو ہو گئیں، بے اختیار دوڑتی ہوئی آئیں اور شیون و فریاد کرنے لگیں۔ ‘‘ حضرت امام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ حالت دیکھی تو فرمایا:”اے بہن!یہ کیا حال ہے، کہیں ایسانہ ہو کہ نفس و شیطان کی بے صبریاں ہمارے ایمان واستقامت پر غالب آ جائیں۔ ‘‘ |