کےبعد خدا ہمیں زندہ نہ رکھتے ۔‘‘ آپ کےساتھی بھی کھڑے ہوگئے۔ مسلم بن عوسجہ اسدی نے کہا۔ ہم آپ کو چھوڑ دیں گے؟ حالانکہ اب تک آپ کا حق ادا نہیں کر سکے ہیں واللہ ! ہیں ہرگز نہیں ! میں اپنا نیزہ دشمنوں کے سینے میں توڑ دوں گا۔ جب تک قبضہ ہاتھ میں رہےگا تلوار چلاتا رہوں گا، نہتا ہو جاؤں گا تو پتھر پھینکوں گا، یہاں تک موت میرا خاتمہ کر دے۔ ‘‘ سعدبن عبداللہ الخفی نے کہا:واللہ!ہم آپ کواس وقت تک نہیں چھوڑیں گے جب تک اللہ جان نہ لے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا حق محفوظ رکھا۔ واللہ!اگر مجھے معلوم ہو کہ میں قتل ہوں گا یا جلایا جاؤں گا، آگ میں بھونا جاؤں گا۔ پھر میری خاک ہوا میں اڑا دی جائے گی اور ایک مرتبہ نہیں 70 مرتبہ مجھ سے یہی سلوک کیا جائے گا۔ پھر بھی میں آپ کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا یہاں تک کہ آپ کی حمایت میں فنا ہو جاؤں گا۔ ‘‘ زہیر بن القین نے کہا:بخدا اگر میں ہزار مرتبہ بھی آرے سے چیرا جاؤں تو بھی آپ کا ساتھ نہ چھوڑوں گا۔ خوشا نصیب!اگر میرے قتل سے آپ کی اور آپ کے اہل بیت کے ان نونہالوں کی جانیں بچ جائیں۔ [1] حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بے چینی اور آپ کا توصیۂ صبر حضرت زین العابدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جس رات کی صبح میرے |