عزل آمادہ تعمیل ہو گیا۔ فوج کی ابتدائی حرکت نماز عصر کے بعد عمر بن سعد نے اپنے لشکر کو حرکت دی جب قریب پہنچا تو حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیس سواروں کے ساتھ نمودار ہوئے۔ عمر نے ان سے کہا کہ”ابن زیاد کا جواب آ گیا ہے اور اس کا مضمون یہ ہے۔ ‘‘ حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوٹے کہ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کواس کی اطلاع دیں۔ اس اثناء میں فریقین کے بعض پر جوش آدمیوں میں جو رد و کد ہوئی، اسے رایوں نے محفوظ رکھا ہے۔ دونوں فوجوں میں رد و کد حضرت امام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے طرفداروں میں سے حبیب ابن مظاہر نے کہا:”اللہ کی نظر میں بدترین لوگ وہ ہوں گے جواس کے حضوراس حالت میں پہنچیں گے کہ اس کے نبی کی اولاد اور اس شہر(کوفہ)کے تہجد گزار عابدوں کے خون سے ان کے ہاتھ رنگین ہوں۔ ‘‘ ابن سعدکی فوج میں سے عزرہ بن قیس نے جواب دیا:”شاباش اپنی خوب بڑائی کرو، پیٹ بھر کر اپنی پاکی کا اعلان کرو”زہیر بن القین نے کہا:اے عزرہ!اللہ ہی نے ان نفسوں کو پاک کر دیا ہے اور ہدایت کی راہ دکھائی ہے، اللہ سے ڈرو اور ان پاک نفسوں کے قتل میں گمراہی کا مددگار نہ بن۔ ‘‘ عزرہ نے جواب دیا:”اے زہیر!تم تو اس خاندان کے حامی نہ تھے، کیا آج سے پہلے تک تم عثمان(حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حامی)نہ تھے ؟‘‘ |