Maktaba Wahhabi

136 - 244
کہا:میں نے منظور کیا، مگر شمر ذی الجوشن نے مخالفت کی اور کہا:اب حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ قبضہ میں آ چکے ہیں۔ اگر بغیر آپ کی اطاعت کے نکل گئے تو عجب نہیں عزت و قوت حاصل کر لیں اور آپ کمزور عاجز قرار پائیں۔ بہتر یہی ہے کہ اب انہیں قابوسے نکلنے نہ دیا جائے جب تک وہ آپ کی اطاعت نہ کر لیں۔ مجھے معلوم ہوا کہ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رات بھرسرگوشیاں کیا کرتے ہیں۔ ‘‘ ابن زیاد کا جواب ابن زیاد نے یہ رائے پسندکر لی اور شمر کو خط دے کر بھیجا۔ خط کا مضمون یہ تھا کہ "اگرحسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ معہ اپنے ساتھیوں کے اپنے آپ کو ہمارے حوالے کر دیں تو لڑائی نہ لڑی جائے اور انہیں صحیح سالم میرے پاس بھیج دیا جائے لیکن اگر یہ بات وہ منظور نہ کریں تو پھر جنگ کے سواچارہ نہیں۔ شمرسے کہہ دیا کہ عمر بن سعد نے میرے حکم پر ٹھیک ٹھاک عمل کیا تو تم اس کی اطاعت کرنا ورنہ چاہئے کہ اسے ہٹا کر خود فوج کی قیادت اپنے ہاتھ میں لے لینا اور حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سرکاٹ کر میرے پاس بھیج دینا۔ ‘‘ ابن زیاد کے اس خط میں عمرکوسخت تہدید بھی کی گئی تھی۔ میں نے تمہیں اس لیے نہیں بھیجا ہے کہ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بچاؤ اور میرے پاس سفارشیں بھیجو۔ دیکھو، میرا حکم صاف ہے اگر وہ اپنے آپ کو حوالے کریں تو صحیح وسالم میرے پاس بھیج دو لیکن اگر انکار کریں تو پھر بلا تامل حملہ کرو، خون بہاؤ، لاش بگاڑو کیونکہ وہ اسی کے مستحق ہیں۔ قتل کے
Flag Counter