میں یہ مشہور ہو گیا حضرت امام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عمرسے کہا ہم، تم دونوں اپنے اپنے لشکر یہیں چھوڑ کر یزید کے پاس روانہ ہو جائیں۔ عمر نے کہا:”اگر میں ایسا کروں گا تو میرا گھر کھدوا ڈالا جائے گا۔ ‘‘ آپ نے فرمایا:”میں بنا دوں گا۔ ‘‘عمر نے کہا”میری تمام جائیداد ضبط کر لی جائے گی۔ ؏؏آپ نے فرمایا:”میں اپنی حجاز کی جائداد سے اس کا معاوضہ دے دوں گا۔ ‘‘مگر عمر نے منظور نہ کیا۔ [1] تین شرطیں اس کے بعد بھی تین چار مرتبہ باہم ملاقاتیں ہوئیں۔ آپ نے تین صورتیں پیش کیں۔ 1۔ مجھے وہیں لوٹ جانے دو، جہاں سے آیا ہوں۔ 2۔ مجھے یزید سے اپنا معاملہ طے کر لینے دو۔ 3۔ مجھے مسلمانوں کی کسی سرحد پر بھیج دو، وہاں کے لوگوں پر جو گزرتی ہے، وہ مجھ پربھی گزرے گی۔ عمر کا خط بار بار کی گفتگو کے بعد عمر بن سعد نے ابن زیاد کو پھر لکھا:”اللہ نے فتنہ ٹھنڈا کر دیا۔ پھوٹ دور کر دی، اتفاق پیدا کر دیا۔ امت کا معاملہ درست کر دیا۔ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھ سے وعدہ کر گئے ہیں کہ وہ ان تین صورتوں میں سے کسی ایک کے لئے تیار ہیں۔ اس میں تمہارے لئے بھلائی بھی ہے اور امت کے لئے بھی بھلائی ہے۔ ‘‘ شمر کی مخالفت ابن زیاد نے خط پڑھا تو متاثر ہو گیا۔ عمر بن سعدکی تعریف کی اور |