ٹل جائے گی چنانچہ عبید اللہ بن زیاد کو خط لکھا۔ خط پڑھ کر ابن زیاد نے کہا۔ الآن اذ علقت مخالینا بہ یرجوالنجاۃ ولات حین مناص (اب کہ ہمارے پنجہ میں آپھنسا ہے، چاہتا ہے کہ نجات پائے مگر اب واپسی اور نکل بھاگنے کا وقت نہیں رہا۔ ) ’’حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہو اپنے تمام ساتھیوں کے ساتھ یزید بن معاویہ کی بیعت کریں پھر ہم دیکھیں گے ہمیں کیا کرنا ہے۔ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے ساتھیوں تک پانی نہ پہنچنے پائے۔ وہ پانی کا ایک قطرہ بھی پینے نہ پائیں، جس طرح حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عفان پانی سے محروم رہے تھے۔ پانی پر تصادم عمر بن سعد نے مجبوراً پانچ سوسپاہی گھاٹ کی حفاظت کے لئے بھیج دئیے اور آپ اور آپ کے ساتھیوں پر پانی بند ہو گیا۔ اس پر آپ نے اپنے بھائی عباس بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ30سوار اور 20پیادے لے کر جائیں اور پانی بھر لائیں۔ یہ پہنچے تو محافظ دستے کے افسرعمرو بن الحجاج نے روکا۔ باہم مقابلہ ہوا لیکن آپ 20مشکیں بھر لائے۔ عمر بن سعد سے ملاقات شام کو حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عمر بن سعدکوکہلابھیجا، آج رات مجھ سے ملاقات کرو چنانچہ دونوں بیس بیس سوارلے کر اپنے اپنے پڑاؤسے نکلے اور درمیانی مقام میں ملے۔ تخلیہ میں بہت رات گئے تک باتیں ہوتی رہیں۔ راوی کہتا ہے گفتگو بالکل خفیہ تھی، لیکن لوگوں |