آپ نے پوچھا:”اس کا نام کیا ہے ؟”زہیر نے کہا:”عقر”(عقر کے معنی ہیں کاٹنا یا بے ثمر و بے نتیجہ ہونا)یہ سن کر آپ منغض ہو گئے اور کہا:”عقرسے اللہ کی پناہ!‘‘ [1] کربلا میں ورود آخر آپ ایک اجاڑسرزمین پر پہنچ کر اتر پڑے۔ پوچھا:اس سرزمین کا کیا نام ہے ؟معلوم ہوا”کربلا”آپ نے فرمایا”یہ کرب اور بلا ہے۔ "یہ مقام دریاسے دور تھا۔ دریا اور اس میں ایک پہاڑی حائل تھی۔ یہ واقعہ 2محرم الحرام 61ھ کا ہے۔ عمر بن سعدکی آمد دوسرے روز عمر بن سعدبن ابی وقاص کوفہ والوں کی چار ہزار فوج لے کر پہنچا۔ عبید اللہ بن زیاد نے عمرکوزبردستی بھیجا تھا۔ عمر کی خواہش تھی کسی طرح اس امتحان سے بچ نکلے اور معاملہ رفع دفع ہو جائے۔ اس نے آتے ہی حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس قاصد بھیجا اور دریافت کیا آپ کیوں تشریف لائے ؟آپ نے وہی جواب دیا جو حر بن یزید کودے چکے تھے۔ "تمہارے شہر کے لوگوں ہی نے مجھے بلایا ہے۔ اب اگر وہ مجھے ناپسندکرتے ہیں تو میں لوٹ جانے کے لئے تیار ہوں۔ ‘‘ ابن زیاد کی سختی عمر بن سعدکواس جواب سے خوشی ہوئی اور امید بندھی کے یہ مصیبت |