Maktaba Wahhabi

132 - 244
ہوئے اور علی الاکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لقب سے مشہورہیں۔[1] ابن زیاد کا خط صبح آپ پھرسوار ہوئے، اپنے ساتھیوں کو پھیلانا شروع کیا مگر حر بن یزید انہیں پھیلنے سے روکتا تھا۔ باہم دیر تک کشمکش جاری رہی۔ آخر کوفہ کی طرف سے ایک سوار آتا دکھائی دیا۔ یہ ہتھیار بند تھا۔ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے اس نے منہ مگرحرکوسلام کیا اور ابن زیاد کا خط پیش کیا۔ خط کا مضمون یہ تھا۔ ’’حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘‘کو کہیں ٹکنے نہ دو، کھلے میدان کے سواکہیں اتر نے نہ دو۔ قلعہ بند یا شاداب مقام میں پڑاؤ نہ ڈال سکے۔’’میرا یہی قاصد تمہارے ساتھ رہے گا کہ تم کہاں تک میرے حکم کی تعمیل کرتے ہو۔ ‘‘ حر نے خط کے مضمون سے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آگاہ کیا اور کہا:”اب میں مجبور ہوں۔ آپ کو بے آب و گیاہ کھلے میدان میں اتر نے کی اجازت دے سکتا ہوں۔ ‘‘ زہیر القین نے حضرت سے عرض کیا:”ان لوگوں سے لڑنا اس فوج گراں سے لڑنے کے مقابلہ میں کہیں آسان ہے جو بعد میں آئے گی۔ ‘‘ مگر آپ نے لڑنے انکار کر دیا۔ فرمایا”میں اپنی طرف سے لڑائی میں پہل نہیں کرنا چاہتا۔ ‘‘زہیر نے کہا”توپھرسامنے کے گاؤں میں چل کر اترئیے جو فرات کے کنارے ہے اور قلعہ بند ہو جانا چاہیے۔ ‘‘
Flag Counter