دی تھی۔ ان لوگوں سے قاصد کا حال پوچھا انہوں نے ساراواقعہ بیان کیا۔ آپ کی آنکھیں اشک بار ہو گئیں اور فرمایا: منھم من قضی نحبہ ومنھم من ینتظرومابدلواتبدیلا۔ (بعض ان میں سے مر چکے ہیں اور بعض موت کا انتظار کر رہے ہیں، مگر حق پر ثابت قدم ہیں، اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے ) خدایا ہمارے لئے اور ان کے لئے جنت کی راہ کھول دے۔ اپنی رحمت اور ثواب کے دار القرار میں ہمیں اور انہیں جمع کر۔ ‘‘ طرماح بن عدی کا مشورہ طرماح بن عدی نے کہا:”واللہ!میں آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھ رہا ہوں مگر آپ کے ساتھ کوئی دکھائی نہیں دیتا۔ اگر صرف یہی لوگ ٹوٹ پڑیں جو آپ کے پیچھے لگے ہوئے ہیں تو خاتمہ ہو جائے۔ میں نے اتنا بڑا انبوہ آدمیوں کا کوفہ کے عقب میں دیکھا ہے جتناکسی ایک مقام پر کبھی نہیں دیکھا تھا۔ یہ سب اسی لئے جمع کئے گئے ہیں کہ ایک حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے لڑیں۔ میں آپ کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ اگر ممکن ہو تو ایک بالشت بھی آگے نہ بڑھئے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ ایسی جگہ پہنچ جائیں جہاں دشمنوں سے بالکل امن ہو تو میرے ساتھ چلے چلئے میں اپنے پہاڑ”آ جا”میں آپ کو اتار دوں گا۔ واللہ!وہاں دس دن بھی نہ گزریں گے قبیلہ طے کے 20 ہزار بہادر تلواریں لئے آپ کے لئے سامنے کھڑے ہو جائیں گے۔ واللہ!جب تک ان کے دم میں دم رہے |