حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:”لیکن یہ موت سے پہلے نا ممکن ہے۔ ‘‘ پھر آپ نے روانگی کا حکم دیا لیکن مخالفین نے راستہ روک لیا۔ آپ نے خفا ہو کرحرسے کہا:”تیری ماں تجھے روئے تو کیا چاہتا ہے ؟‘‘ حر نے جواب دیا:”واللہ!اگر آپ کے سواکوئی اور عرب میری ماں کا نام زبان پر لاتا تو میں اسے بتا دیتا لیکن آپ کی ماں کا ذکر میری زبان پر برائی کے ساتھ نہیں آ سکتا۔ ‘‘ آپ نے فرمایا:پھر تم کیا چاہتے ہو؟‘‘ اس نے کہا:میں نے آپ کو عبید اللہ بن زیاد کے پاس لے جانا چاہتا ہوں۔ ‘‘ آپ نے فرمایا:”تو واللہ!میں تمہارے ساتھ نہیں چلوں گا۔ ‘‘ اس نے کہا:”میں بھی آپ کا پیچھا نہیں چھوڑوں گا۔ ‘‘ جب گفتگو زیادہ بڑھی تو حر نے کہا ۔ ’’مجھے آپ سے لڑنے کا حکم نہیں ملا ہے ، مجھے صرف یہ حکم ملا ہے کہ آپ کا ساتھ نہ چھوڑوں یہاں تک کہ آپ کو کوفہ پہنچا دوں۔ اگر آپ اسے منظور نہیں کرتے تو ایسا راستہ اختیار کیجیےجو نہ کوفہ کو جاتا ہو ، نہ مدینہ میں ابن زیاد کو لکھتا ہوں۔ اگر آپ پسند کریں تو خود بھی یزید یا عبید اللہ کو لکھیے شاید خدا میرے لیے مخلصی کی کوئی صورت پیدا کر دے اور آپ کے معاملے میں امتحان سے بچ جاؤں۔‘‘ |