حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حر بن یزید سے کہا:”کیا تم علیحدہ نماز پڑھو گے ؟‘‘اس نے کہا:”تمہیں، آپ امامت کریں، ہم آپ ہی کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔ ‘‘ وہیں عصر کی بھی نماز پڑھی۔ دوست دشمن سب مقتدی تھے۔ نماز کے بعد آپ نے پھر خطبہ دیا۔ دوسراخطبہ ’’اے لوگو!اگر تم تقویٰ پر ہو اور حقدار کا حق پہچانو تو یہ اللہ کی خوشنودی کا موجب ہو گا۔ ہم اہل بیت ان مدعیوں سے زیادہ حکومت کے حقدار ہیں۔ ان لوگوں کو کوئی حق نہیں پہنچتا۔ یہ تم پر ظلم وجورسے حکومت کرتے ہیں لیکن اگر تم ہمیں ناپسندکرو، ہمارا فرض نہ پہچانو اور تمہاری رائے اب اس کے خلاف ہو گئی ہو جوتم نے مجھے اپنے خطوں میں لکھی اور قاصدوں کی زبانی پہنچائی تھی تو میں بخوشی واپسی چلے جانے کو تیار ہوں۔ ‘‘ اہل کوفہ کے خطوط اس پر حر نے کہا:”آپ کن خطوط کا ذکر کرتے ہیں، ہمیں ایسے خطوں کا کوئی علم نہیں۔ آپ نے عقبہ بن سمعان کو حکم دیا کہ وہ دونوں تھیلے نکال لائے جن میں کوفہ والوں کے خط بھرے ہیں۔ عقبہ نے تھیلے انڈیل کر خطوں کا ڈھیر لگا دیا۔ اس پر حر نے کہا:”لیکن ہم وہ نہیں ہیں جنہوں نے یہ خط لکھے تھے۔ ہمیں تو یہ حکم ملا ہے کہ آپ کو عبید اللہ بن زیاد تک پہنچا کے چھوڑیں۔ ‘‘ |