Maktaba Wahhabi

121 - 244
میں آپ کا کوئی ایک بھی طرفدار و مددگار نہیں۔ سب آپ کے خلاف کھڑے ہو جائیں گے۔ ‘‘ آپ خاموش کھڑے ہو گئے اور واپسی پر غور کرنے لگے لیکن مسلم بن عقیل کے عزیز کھڑے ہو گئے :”واللہ!ہم ہر گز نہ ٹلیں گے۔ ‘‘انہوں نے کہا:ہم اپنا انتقام لیں گے یا اپنے بھائی کی طرح مر جائیں گے۔ ’’اس پر آپ نے ساتھیوں کو نظر اٹھا کے دیکھا اور ٹھنڈی سانس لے کر کہا:”ان کے بعد زندگی کا کوئی مزا نہیں۔ ‘‘ رستہ میں بھیڑ چھنٹ گئی بدوؤں کی ایک جماعت آپ کے ساتھ ہو گئی تھی۔ وہ یہ سمجھتے تھے کوفہ میں خوف آرام کریں گے۔ آپ ان کی حقیقت سے واقف تھے، سب کو جمع کر کے خطبہ دیا: ’’اے لوگو!ہمیں نہایت دہشت ناک خبریں پہنچی ہیں۔ مسلم بن عقیل، ہانی بن عروہ اور عبداللہ بن بقطر قتل کر ڈالے گئے۔ ہمارے طرفداروں نے بے وفائی کی۔ کوفہ میں ہمارا کوئی مددگار نہیں، جوہماراساتھ چھوڑنا چا ہے چھوڑ دے۔ ہم ہر گز خفا نہ ہوں گے۔ ‘‘ بھیڑنے یہ سنا تو دائیں بائیں کٹنا شروع ہو گئی۔ تھوڑی دیر کے بعد آپ کے گرد وہی لوگ رہ گئے جو مکہ سے ساتھ چلے تھے۔ [1] حر بن یزید کی آمد قادسیہ سے جوں ہی آگے بڑھے عبید اللہ بن زیاد
Flag Counter