انہوں نے کہا”تلوار لگانے کی کیا وجہ ہے ؟حالانکہ یہ زمانہ تو جنگ کا نہیں۔ "عبدالرحمن نے کہا:”میں گاؤں کے اونٹ ذبح کرنا چاہتا ہوں۔ اشعت سمجھ گئے اور خچرپرسوارہو کر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے حاضر ہوئے اور کہا”ابن ملجم کی جرات و شجاعت سے آپ واقف ہیں۔ "آپ نے جواب دیا:”لیکن اس نے مجھے ابھی تک قتل نہیں کیا ہے۔ ‘‘[1] ابن ملجم کا ارادہ اس قدر مشہورہو گیا تھا کہ خود آپ بھی اسے دیکھ کر عمرو بن معدی کرب کا یہ شعر پڑھا کرتے تھے۔ اریدحیاتہ، ویرید قتلی عذیرک من خلیلک من مراد ابن ملجم برابر برات کیا کرتا تھالیکن ایک دن جھنجھلا کر کہنے لگا:”جو بات ہونے والی ہے، ہو کر رہے گی۔ ‘‘ اس پر بعض لوگوں نے کہا”آپ اسے پہچان گئے ہیں، پھراسے قتل کیوں نہ کر ڈالتے ؟‘‘فرمایا’’اپنے قاتل کوکیسے قتل کروں۔ [2] صبح شہادت اقدام قتل جمعہ کے دن نماز فجر کے وقت ہوا۔ رات بھر ابن ملجم اشعت بن قیس کندی کی مسجدمیں اس کے ساتھ باتیں |