Maktaba Wahhabi

595 - 702
[اگر ایک راوی کے بارے میں جرح و تعدیل کے کلمات موجود ہوں تو جمہور علما کے نزدیک جرح، تعدیل پر مقدم ہوگی، خواہ دونوں کی تعداد برابر ہو یا نہ ہو۔ ابن الصلاح اس کو صحیح کہتے ہیں ۔ الفخر و آمدی اور دوسرے علمائے اصول نے بھی اس کو صحیح کہا ہے۔بلکہ خطیب نے تعداد کے برابر ہونے کی صورت میں اہل علم کا اتفاق نقل کیا ہے۔ ابن صلاح کے سابقہ کلام سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ ابن عساکر بھی لکھتے ہیں کہ اہل علم کا اتفاق ہے کہ جارح کا قول معدل کے قول پر بر تر سمجھاجائے گا، لیکن مناسب ہوگا کہ اس کو جرح مفصل کے ساتھ مخصوص سمجھا جائے۔ ختم شد] ملا اکرم سندھی ’’شرح الشرح‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’والجرح مقدم علی التعدیل، وأطلق ذلک جماعۃ، لأن مع الجارح زیادۃ علم، لم یطلع علیہ المعدل، ولأن الجارح مصدق للمعدل فیما أخبر بہ عن ظاھر الحال، وھو یخبر عن أمر باطن خفي عن الآخر۔ نعم إن عین سببا نفاہ المعدل، فإنھما متعارضان، ولکن محلہ إن صدر مبینا أي مفسرا، بأن یقول وجہ ضعفہ أن راویہ فلان متھم بالکذب أو ھو سيء الحفظ مثلا، کذا قال البقاعي في حواشي شرح ألفیۃ العراقي‘‘ [ایک جماعت نے مطلقاً جرح کو تعدیل پر مقدم رکھا ہے، اس لیے کہ جارح کا علم معدل کے علم سے زیادہ ہوتا ہے۔ معدل صرف ظاہری حالات کی خبر دیتا ہے، جب کہ جارح مخفی حالات کی بھی خبر کر تا ہے، جس سے وہ واقف نہیں ہوتا۔ ہاں اگر جرح کرنے والا کسی معین سبب کی بنا پر جرح کرے اور تعدیل کرنے والا اس معین سبب کی نفی کر دے تو پھر دونوں متعارض ہوں گے، لیکن یہ اس وقت ہے کہ اس کی مفصل وجہ بھی بیان کردیں اوربتا دیں کہ اس کی وجہ ضعف یہ ہے کہ اس کا فلاں راوی متہم بالکذب یا ناقص الحفظ ہے، جیسا کہ بقاعی نے حواشی شرح الفیتہ العراقی میں لکھا ہے] مستدرک حاکم کی روایت یہ ہے: ’’أنبانا أبو علي الحافظ ثنا محمد بن محمد بن سلیمان ثنا عبد
Flag Counter