’’الخامسۃ: إذا اجتمع في شخص جرح وتعدیل فالجرح مقدم، لأن المعدل یخبر عن ما ظہر من حالہ، والجارح یخبر عن باطن خفي علی المعدل، فإن کان عدد المعدلین أکثر فقد قیل: التعدیل أولی، والصحیح الذي علیہ الجمھور أن الجرح أولی‘‘[1] انتھی
[پانچواں مسئلہ: اگر کسی شخص کے بارے میں جرح و تعدیل دونوں موجود ہوں تو جرح مقدم ہوگی، کیونکہ معدل (توثیق کرنے والا ) راوی کے ظاہری حالات کی خبر دیتا ہے، جبکہ جارح راوی کے پوشیدہ حالات کی بھی خبر دیتا ہے، جس کا علم معدل کو نہیں ہوتا ۔ اگر معدلین کی تعداد زیادہ ہو تو بعض کے نزدیک تعدیل افضل ہے، لیکن جمہور کے نزدیک جرح کا قبول کرنا زیادہ بہتر ہے۔ختم شد]
نیز مقدمہ ا بن الصلاح میں ہے :
’’إذا قالوا: متروک الحدیث أو ذاھب الحدیث أو کذاب، فھو ساقط الحدیث لا یکتب حدیثہ‘‘[2]انتھی
[جس کے بارے میں مترو ک الحدیث ، ذاہب الحدیث ، کذاب کے الفاظ استعمال کیے گئے ہوں ، اس کی حدیث قابل قبول ہوگی نہ وہ لکھی جائے گی۔ ختم شد]
علامہ سخاوی ’’فتح المغیث بشرح ألفیۃ الحدیث‘‘ میں فرماتے ہیں :
’’الخامس في تعارض الجرح والتعدیل في راو واحد، وقدموا أي جمھور العلماء أیضا الجرح علی التعدیل مطلقا، استوی الطرفان في العدد أم لا، قال ابن الصلاح: إنہ الصحیح، وکذا صححہ الأصولیون کالفخر والآمدي، بل حکی الخطیب اتفاق أھل العلم علیہ إذا استوی العددان، وصنیع ابن الصلاح مشعر بذلک، وعلیہ یحمل قول ابن عساکر: أجمع أھل العلم علی تقدیم قول من جرح راویا علی قول من عدلہ، لکن ینبغي تقیید الحکم بتقدیم الجرح بما إذا فسر‘‘[3] انتھی مختصرا
|