[نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب سے سرکہ کشید کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما یا۔ شوافع اور جمہور کے نزدیک اسی دلیل کی بنا پر شراب میں پیاز، روٹی اور خمیرہ وغیرہ ڈال کر سرکہ بنانا جائز نہیں کہ اس سے شراب کی نجاست ختم نہیں ہوتی۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس شراب یا اس طرح حاصل کردہ سرکہ میں ڈالی ہوئی چیز دھونے یا کسی اور طرح سے ہرگز پاک نہیں ہوتی۔ ہاں اگر شراب کو دھوپ سے ہٹا کر سائے میں یا سائے سے ہٹا کر دھوپ میں رکھ دیا جائے اور اس طرح سرکہ بن جائے تو یہ صحیح قول کے مطابق پاک ہے، البتہ اس میں کوئی چیز ڈال دی جائے تو پاک نہیں ہوتی۔ شافعی، احمد اور جمہور کا یہی مذہب ہے۔ امام اوزاعی، لیث اور ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ وہ پاک ہے۔امام مالک سے تین روایتیں منقول ہیں ۔ صحیح روایت یہ ہے کہ اس طرح سرکہ بنانا ناجائز ہے اور اس کا مرتکب گنہگار ہوگا، البتہ سرکہ پاک ہوگا۔ دوسری روایت ہے کہ اس طرح سرکہ بنانا ناجائز ہے اور سرکہ بھی پاک نہیں رہتا۔ ایک تیسری روایت یہ ہے کہ سرکہ بنا نا بھی جائز ہے اور سرکہ بھی پاک ہے۔ البتہ علما کا اس پر اتفاق ہے کہ اگر شراب خود سے سرکہ بن جائے تو پاک ہے۔ ختم شد]
پس صحیح رائے امام شافعی، احمد اور جمہور علما کی ہے کہ شراب سے خاص طور پر سرکہ بنانا ناجائز اور ممنوع ہے اور اس طرح کشید کردہ سرکہ پاک نہیں ہوتا، البتہ اگر کسی چیز کی ملاوٹ کے بغیر شراب خود سے سرکہ میں تبدیل ہوجائے توپاک اور حلال ہے۔ ظاہر ہے کہ جب ملاوٹ کے ساتھ سرکہ اتارنا ہی نا جائز ہو تو پھر اس کا استعمال کیسے جائز ہو سکتا ہے؟ بلاشبہ شراب کا سرکہ بھی سرکہ ہے، مگر شارع نے اسے نا جائز قرار دیا ہے۔ اگر جائز ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یتیموں کا مال ہرگز ضائع کردینے کا حکم نہ دیتے، بلکہ یتیموں کو اس مال سے حلال طریقے سے فائدہ پہنچاتے۔ یہ بات ہر وہ شخص سمجھ سکتا ہے، جس کا فہم سلامت ہے۔
ان تمام باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ جن جانوروں کا گوشت نہیں کھایا جاتا، اس کا خصی کرنا جائز نہیں اور جن کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کا خصی نہ کرنا افضل ہے اور عزیمت کا یہی تقاضا ہے۔ ہاں خصی کرنا جائز ہے اور اس کی اجازت ہے۔
|