Maktaba Wahhabi

585 - 702
یہ روایت صرف مغیرہ بن زیاد سے مروی ہے اور وہ قوی راوی نہیں ۔ نیز اہل حجاز انگور کے سرکے کو شراب کا سرکہ کہتے ہیں ] ثانیاً یہ کہ اگر بالفرض یہ حدیثیں صحیح مان لی جائیں تو اس سے مراد وہ سرکہ ہوگا جو شراب میں کچھ ملاوٹ کے بغیر تیار ہو۔ یعنی اگر اسے دھوپ سے ہٹا کر سائے میں رکھ دیا جائے یا سائے سے دھوپ میں رکھ دیا جائے اور وہ سرکہ بن جائے تو پاک ہے اور اس کا کھا نا درست اور جائز ہے، ورنہ جائز نہیں ۔ بیہقی کتاب ’’المعرفۃ‘‘ میں کہتے ہیں : ’’وإن صح فھو محمول علی ما إذا تخلل بنفسہ، و علیہ یحمل أیضاً حدیث فرج بن فضالۃ‘‘[1] انتھی [اگر یہ حدیث صحیح ہو تو یہ اس پر محمول ہے جب شراب خود سرکہ میں تبدیل ہوجائے۔ فرج بن فضالہ کی حدیث بھی اسی پر محمول کی جائے گی۔ ختم شد] امام نووی شرح صحیح مسلم میں کہتے ہیں : ’’إن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم سئل عن الخمر تتخذ خلا؟ فقال: لا۔ ھذا دلیل الشافعي والجمھور أنہ لا یجوز تخلیل الخمر، ولا تطہر بالتخلیل، ھذا إذا خللّٰه ا بخبز أو بصل أو خمیرۃ أو غیر ذلک مما یلقی فیھا فھي باقیۃ علی نجاستہا، ویبخس ما یلقی فیھا، ولا یطہر ھذا الخل بعدہ أبدا، لا بغسل ولا بغیرہ، أما إذا نقلت من الشمس إلی الظل أو من الظل إلی الشمس ففي طھارتہا وجھان لأصحابنا، أصحھما تطھر، ھذا الذی ذکرناہ من أنھا لا تطھر إذا خللت بإلقاء شيء فیھا ھو مذھب الشافعي و أحمد والجمھور، وقال الأوزاعي واللیث وأبوحنیفۃ: تطھر، وعن مالک ثلاث روایات، أصحھا عنہ أن التخلیل حرام، فلو خللھا عصی، و طھرت، و الثانیۃ حرام، ولا تطہر، والثالثۃ حلال وتطھر، و أجمعوا أنھا إذا انتقلت بنفسھا خلا طھرت‘‘[2] انتھی
Flag Counter