فحدیث أم سلمۃ أخرجہ الدارقطني في سننہ: ’’حدثنا أحمد بن محمد ابن زیاد القطان نا عبد الکریم بن الھیثم نا محمد بن عیسیٰ بن الطباع نا فرج بن فضالۃ عن یحییٰ بن سعید عن عمرۃ عن أم سلمۃ رضي اللّٰه عنہا قالت: کانت لنا شاۃ فماتت فقال النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم : ما فعلت شاتکم؟ قلنا: ماتت، قال: أفلا انتفعتم بإھابہا؟ قلنا: إنھا میتۃ، قال: یحل دباغہا کما یحل خل الخمر، رواہ الدارقطني، وحدیث جابر أخرجہ البیھقي في المعرفۃ، رواہ المغیرۃ بن زیاد عن أبي الزبیر عن جابر عن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم أنہ قال: خیر خلکم خل خمرکم‘‘[1]
[ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث دار قطنی نے سنن میں روایت کی ہے۔ وہ فرماتی ہیں کہ ہمارے پاس ایک بکری تھی، وہ مر گئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: بکری کو کیا ہوا؟ ہم نے کہا: وہ تو مرگئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا چمڑا کیوں نہ نکال لیا؟ ہم نے کہا: حضور وہ تو مر دہ تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، دباغت کے بعد اس کے چمڑے کا استعمال جائز ہے، جس طرح شراب سے سرکہ بنانا جائز ہے۔ جابر کی حدیث بیہقی نے اپنی کتاب المعرفہ میں روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:شراب سے کشید کردہ سرکہ سب سے اچھا سرکہ ہے]
ام سلمہ اور جابر رضی اللہ عنہما کی مذکورہ حدیثوں کے متعلق جواب دو طرح سے ہے۔
اولاً تو یہ دونوں حدیثیں ضعیف ہیں ۔ دار قطنی نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی روایت نقل کرنے کے بعد لکھا ہے :
’’تفرد بہ فرج بن فضالۃ عن یحییٰ، وھو ضعیف، یروي عن یحییٰ بن سعید أحادیث عدۃ، لا یتابع علیہا‘‘
[اسے فرج بن فضالہ نے یحییٰ سے روایت کیا ہے اور وہ ضعیف راوی ہے۔ اس نے یحییٰ بن سعید سے کئی ایسی حدیثیں روایت کی ہیں ، جن کی تائید و متابعت دوسرے راوی نہیں کرتے]
بیہقی ’’المعرفہ‘‘ میں کہتے ہیں :
’’تفرد بہ المغیرۃ بن زیاد، ولیس بالقوي، وأھل الحجاز یسمون خل العنب خل الخمر‘‘
|