و أخرج مسلم أیضا عن أنس: ’’أن أبا طلحۃ سأل النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم عن أیتام ورثوا خمرا؟ قال: أھرقہا، قال: فلا نجعلہا خلا؟ قال: لا‘‘[1]
[مسلم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے یہ روایت بھی نقل کی ہے کہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے یتیموں کے متعلق پوچھا جنھیں شراب ورثہ میں ملی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شراب بہا دو۔ ابو طلحہ نے کہا: ہم اس سے سرکہ نہ بنالیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ]
وفي روایۃ الدارقطني عن أنس: ’’أن یتیما کان في حجر أبي طلحۃ فاشتری لہ خمرا فلما حرمت سئل رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم أنتخذ خلا؟ قال: لا ‘‘[2] انتھی
[دار قطنی نے حضرت ا نس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ ایک یتیم ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کی تولیت میں تھا، انھوں نے اس کے لیے شراب خریدی۔ جب اس کی حرمت آگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اس سے سرکہ بنالیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ممانعت فرمادی۔ ختم شد]
زیلعی ’’نصب الرایۃ‘‘ میں کہتے ہیں :
’’واستدلال الشافعیۃ علی منع تخلیل الخمر بما أخرجہ مسلم عن أنس، قالوا: ولأن الصحابۃ أراقوھا حین نزلت آیۃ التحریم، کما ورد في الصحیح، فلو جاز التخلیل لبینہ علیہ السلام کما نبہ أھل الشاۃ المیتۃ علی دباغھا‘‘[3] انتھی
[شافعیہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی مذکورہ بالا حدیث سے استدلال کیا ہے کہ شراب سے سرکہ بنانا منع ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آیتِ تحریم کے نزول کے بعد صحابہ کرام نے تمام شراب بہا دی، جیسا کہ صحیح بخاری میں مذکور ہے۔ اگر شراب سے سرکے کی کشیدگی جائز ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے بیان فرمادیتے، جس طرح مردہ بکری کے چمڑے کی دباغت کے متعلق آگاہ فرمایا۔ ختم شد]
لیکن ام سلمہ اور جابر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیثیں حضرت انس رضی اللہ عنہ کی مذکورہ حدیث کے خلاف ہیں :
|