Maktaba Wahhabi

582 - 702
کی جفتی کرانے کو حرام نہیں قرار دیا تھا، بلکہ گھوڑوں کی قلت کی وجہ سے یہ بات کہی تھی، پھر جب یہ علت دور ہوگئی تو اس سے کوئی چیز مانع نہ رہی۔ نیز یہ کہ اس عمل سے صرف بنوہاشم کو روکا گیا ہے، یعنی دوسروں کے لیے یہ عمل مباح ہے] شراب سے سرکہ بنانے اور اس کے کھانے سے متعلق تحقیق یہ ہے کہ بلا شک و شبہہ یہ حدیث: ’’نعم الأدام الخل‘‘[1] [سرکہ بہترین سالن ہے] صحیح ہے۔ اسے حضرت جابر بن عبد اللہ و عائشہ و ام ہانی اور ایمن رضی اللہ عنہم نے روایت کیا ہے۔ فحدیث جابر أخرجہ الأئمۃ الستۃ إلا البخاري، وحدیث عائشۃ أخرجہ الترمذي، وحدیث أم ھانیٔ أخرجہ الحاکم في المستدرک، وحدیث أیمن أخرجہ البیھقي في شعب الإیمان، فمن شاء الاطلاع علی إسنادھا وطرقہا وألفاظ متونھا فلیرجع إلی الکتب الصحاح ونصب الرایۃ للزیلعي، فإنہ کتاب عدیم النظیر في بابہ۔[2] [ حضرت جابر کی روایت بخاری کے سوا ائمہ ستہ نے نقل کی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ترمذی میں ، ام ہانی کی حدیث مستدرک حاکم میں اور ایمن کی حدیث بیہقی کی شعب الایمان میں موجود ہے۔ ان کے اسانید و متون کی تحقیق کے لیے کتبِ حدیث اور نصب الرایۃ کی طرف رجوع کرنا چاہیے، کیونکہ زیلعی کی ’’نصب الرایۃ‘‘ اس باب میں بے نظیرکتاب ہے ] پھر شراب سے سرکہ بنانے کی ممانعت ثابت ہے۔ ’’عن أنس قال: سئل النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم عن الخمر تتخذ خلا، قال: لا ‘‘ رواہ مسلم والدارقطني۔[3] [ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب سے سرکہ بنانے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے ممانعت فرمائی۔ یہ روایت مسلم اور دا ر قطنی نے نقل کی ہے]
Flag Counter