Maktaba Wahhabi

581 - 702
3۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بنو ہاشم کے پاس گھوڑے بہت کم تھے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تاکہ خچر کے مقابلے میں گھوڑے کی نسل پر توجہ دی جائے اور اس طرح ان کی افزایش ہو۔ طحاوی ’’شرح معانی الأثار‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’حدثني عبید اللّٰه بن عبد اللّٰه عن ابن عباس قال: ما اختصنا رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم إلا بثلاث: أن لا نأکل الصدقۃ، وأن نسبغ الوضوء، و أن لا ننزي حمارا علی فرس، قال: فلقیت عبد اللّٰه بن الحسن، و ھو یطوف بالبیت فحدثتہ فقال: صدق، کانت الخیل قلیلۃ في بني ھاشم فأحب أن تکثر فیھم ‘‘[1] [عبید اللہ بن عبد اللہ کے واسطے سے حضرت ابن عباس کی یہ روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے تین باتیں خاص کر دی ہیں : ہم صدقہ نہ کھائیں ، اچھی طرح وضو کریں اور گھوڑے اور گد ھے میں جفتی نہ کرائیں ۔ راوی کہتے ہیں کہ میری عبد اللہ بن حسن سے ملاقات ہوئی، جب آپ بیت اللہ کا طواف فر ما رہے تھے۔ میں نے ان سے یہ حدیث بیان کی تو انھوں نے اس کی تصدیق کی اور کہا کہ بنو ہاشم میں گھوڑے بہت کم تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ چاہتے تھے کہ گھوڑے کی نسل بڑھے] امام طحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’فبین عبد اللّٰه بن الحسن بتفسیرہ ھذا المعنی الذي لہ اختص رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم بني ھاشم أن لا ینزو حمار علی فرس، و أنہ لم یکن للتحریم، وإنما کانت لعلۃ قلۃ الخیل، فإذا ارتفعت تلک العلۃ وکثرت الخیل فی أیدیھم، صاروا في ذلک کغیرھم، و في اختصاص النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم إیاھم بالنھي عن ذلک دلیل علی إباحۃ إیاہ لغیرھم‘‘[2] [عبد اللہ بن حسن کی توجیہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑے اور گدھے
Flag Counter