Maktaba Wahhabi

580 - 702
یوم القیامۃ‘‘ أخرجہ أئمۃ الصحاح وغیرہ۔[1] [ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گھوڑوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تین طرح کے لوگوں کے لیے ہیں ۔ کسی کے لیے یہ باعث اجر ہیں اور کسی کے لیے پردہ اور کسی کے لیے وبال جان اور ہلاکت خیز ۔ پھر لوگوں نے گدھے کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گدھے کے فائدے سے متعلق اس آیت کے علاوہ مجھ پر اور کچھ نازل نہیں ہوا۔ یعنی جس نے ذرہ برابر بھی نیکی کی وہ اس کا اجر پائے گا اور جس نے ذرہ برابر بھی برائی کی اسے بھی دیکھے گا۔ یہ حدیث صحاح ستہ میں مذکور ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑے کے ساتھ شغف میں قیامت تک بھلائی ہی بھلائی ہے۔ یہ حدیث بھی صحاح و سنن میں موجود ہے] طحاوی ’’شرح معانی الآثار‘‘ میں فر ما تے ہیں : ’’فإن قال قائل: فما معنی قول النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم : إنما یفعل ذلک الذین لا یعلمون؟ قیل لہ: قد قال أھل العلم في ذلک: معناہ: أن الخیل قد جاء في ارتباطہا و اکتسابھا و علفھا الأجر، ولیس ذلک في البغال، فقال النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم : إنما ینزو فرس علی فرس حتی تکون عنھما ما فیہ الأجر، و یحمل حمارا علی فرس فیکون عنھما بغل لا أجر فیہ، الذین لا یعلمون أي لأنھم یترکون بذلک إنتاج ما في ارتباطہ الأجر، و ینتجون ما لا أجر في ارتباطہ‘‘[2] [اگر کہنے والا یہ کہے: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا کیا مطلب ہے کہ یہ کام وہ لوگ کرتے ہیں جو نادان ہیں ۔ تو اسے کہا جائے گا کہ اہل علم نے اس کا یہ معنی بیان کیا ہے کہ گھوڑوں کو پالنے، ان کی پرورش کرنے اور انھیں چارہ ڈالنے کے متعلق اجر و ثواب کی بشارت مروی ہے، لیکن خچر کے متعلق ایسی کوئی چیز مروی نہیں ۔ گھوڑوں کی باہم جفتی میں اجر ہے اور گدھے کی گھوڑے کے ساتھ جفتی میں کوئی اجر نہیں ۔ اس طرح لوگ وہ چیز پیدا کرنا چھوڑ دیتے ہیں جس کی پرورش میں اجر ہے اور اس میں مشغول ہوتے ہیں جس کی پرورش میں کوئی اجر نہیں ]
Flag Counter