Maktaba Wahhabi

578 - 702
مندرجہ بالا آٹھ حدیثیں امام طحاوی اور دوسرے محدثین نے روایت کی ہیں ۔ باقی رہا گدھے اور گھوڑے کے درمیان اختلاط تو وہ ممنوع نہیں ، کیونکہ اگر ممنوع ہوتا تو خچر پر سواری بھی جائز نہ ہوتی؛ جب سواری جائز ہے تو یہ فعل ممنوع نہیں ۔ یہ وہ چند دلیلیں ہیں جو ہم نے اس ضمن میں بیان کردی ہیں ، جس سے اس کا اثبات ظاہر ہوتا ہے۔ نیز سنن ابوداود اور معانی الآثار میں ہے: ’’عن أبي رزین عن علي بن أبي طالب قال: أھدیت لرسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم بغلۃ فرکبہا فقال عليّ: لو حملنا الحمیر علی الخیل لکان لنا مثل ھذہ، فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : إنما یفعل ذلک الذین لا یعلمون‘‘[1] [حضرت علی بن ابی طالب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خچر کا ہدیہ پیش کیا گیا، اسے آپ نے قبول فرمایا اور اس پر سواری کی ۔ پھر علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر ہم نے گدھے اور گھوڑے کی جفتی کی ہوتی تو اسی طرح ہمارے پاس بھی خچر ہوتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نادان ایساکرتے ہیں ] ’’شرح معانی الآثار‘‘ وغیرہ میں ہے: ’’وعن ابن عباس قال: ما اختصنا رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم بشيء دون الناس الا بثلاث: إسباغ الوضوء، وأن لا نأکل الصدقۃ، وأن لا ننزي الحمر علي الخیل‘‘[2] [حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دوسروں سے تین باتوں میں ممتاز بتایا: اسباغ الوضوء ، صدقہ کا مال نہ کھانا اور گھوڑے و گدھے کے درمیان جفتی نہ کرانا] اس کا جواب تین طریقوں سے دیا گیا ہے: 1۔علی رضی اللہ عنہ کی روایت میں ممانعت نہیں آئی، بلکہ اتنا کہا گیا ہے کہ یہ وہ لوگ کرتے ہیں جو بے خبر ہیں ۔ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ یہ کام وہ لوگ کرتے ہیں جو بے علم اور جاہل ہیں اور یہ کام اہل علم اور سادات کا نہیں کہ وہ اس کام میں وقت صرف کریں ۔
Flag Counter