Maktaba Wahhabi

575 - 702
کی اعانت تصور کی جائے گی اور کسی شخص کا خلافِ شرع بات میں مددگار ہونا جائز نہیں ۔ مثلاً خچر پر سوار ہونا جائز ہے یا نہیں ؟ اگر ہم اسے ناجائز قرار دیں تو پھر اس کی کیا توجیہ کی جائے گی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوئے اور اگر جائز کہا جائے تو خچر پر سواری کی رغبت اور ا س پر سوار ہونے سے گھوڑے اور گدھے کے ملاپ کرانے والے کی اعانت و امداد ہوتی ہے اور چونکہ یہ عمل جائز نہیں ، لہٰذا اس خچر پر سواری بھی جائز نہیں ہونی چاہیے۔ اسی طرح اس مسئلے میں کہ شراب سے تیار کیا ہوا سرکہ جائز ہے کہ نہیں ؟ اگر اسے جائز مانا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ یہ دوسرے ناجائز عمل میں معین اور مددگار ہے۔ اس لیے کہ شراب سے سرکہ بنانا صحیح حدیثوں کی رو سے ممنوع ہے۔ لہٰذا اس کا استعمال بھی اسی حکم میں داخل ہوگا اور اگر ناجائز مانا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ صحیح حدیث کی رو سے سرکہ بہترین سالن ہے۔ اس عام جملے میں سرکے کی تمام اقسام داخل ہیں ۔ شراب سے حاصل شدہ سرکہ گو اس سے الگ نہیں کیا جاسکتا، زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ شراب سے سرکہ بنانا تو ناجائز ہے، مگر اس سرکہ کا استعمال جائز ہے، جیسا کہ بعض مجتہدین کا مذہب ہے۔ اسی طرح خصی کردہ دنبوں کی قربانی جائز ہے اور اس کا گوشت بھی مرغوب، مگر خصی کرنا بذات خود ممنوع ہی رہے گا۔ اس کا جواب غور سے سن لو کہ حقیقت تو یہی ہے جو بیان کی گئی ہے کہ جو چیز شرعاً ممنوع طریقے سے حاصل ہو، اس کی طرف رغبت جائز نہیں ، اسے جائز قرار دینے سے خرابی لازم آئے گی۔ ایک چور جو مال چوری کے ذریعے حاصل کرتا ہے، وہ مال جس طرح اس کے لیے حرام ہے، اسی طرح اس شخص کے لیے بھی حرام ہے جس کے علم میں یہ بات آجائے کہ اس کا مال چوری کا ہے ، اس کے لیے چوری کا مال استعمال کرنا جائز نہیں ۔ مگر خچر پر سواری کرنا جائز و درست ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۂ نحل میں ارشاد فرماتے ہیں : { وَ الْخَیْلَ وَ الْبِغَالَ وَ الْحَمِیْرَ لِتَرْکَبُوْھَا وَ زِیْنَۃً} [النحل: ۸] یعنی گھوڑے، خچر، گدھے سواری کے لیے اور تمھاری زینت کے لیے ہیں ۔ یعنی گھوڑوں ، خچروں اور گدھوں کی پیدایش کا مقصد ہی زینت اور سواری ہے۔ اس کے متعلق کئی حدیثیں بھی معروف ہیں ۔
Flag Counter