Maktaba Wahhabi

552 - 702
سو انھوں نے یہی نام رکھا تو وہ بچہ زندہ رہا اور یہ سب کچھ شیطان کے سکھلانے اور اس کے حکم سے ہوا۔ اسے حاکم نے روایت کیا اور کہا ہے کہ یہ صحیح روایت ہے۔ ترمذی نے بھی اسے روایت کیا اور اس کے متعلق کہا ہے: یہ روایت حسن غریب ہے] پس اس آیت کریمہ سے صاف معلوم ہوا کہ اپنے آپ کو غیر خدا، خواہ انبیا و اولیا ہوں یا شیاطین و اصنام، کا بندہ کہنا بھی شرک ہے اور اسے شرک فی التسمیہ کہتے ہیں ۔ اس لیے کہ اللہ پسند نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک کیا جائے۔ کسی اور کا بندہ کہلانے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ اس کو ترقی دے اور اس کی عمر میں برکت دے اور یہ صریحاً شرک ہے، اگر یہ مقصد نہ بھی ہو تب بھی اس میں شرک کی بو پائی جاتی ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ قیامت کے دن تم سب لوگو ں کو تمھارے اور تمھارے باپ کے ناموں سے پکارا جائے گا، لہٰذا اچھے نام رکھو۔بہت سے صحابیوں کے برے نام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وجہ سے تبدیل کردیے تھے۔ ’’عن أبي الدرداء رضی اللّٰه عنہ قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : إنکم تدعون یوم القیامۃ بأسمائکم وأسماء آبائکم، فأحسنو أسماء کم‘‘ رواہ أبو داود۔[1] [ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے باپوں کے ناموں سے پکارے جاؤ گے، لہٰذا اپنے اچھے نام رکھا کرو۔ اسے ابو داود نے روایت کیا ہے] شیخ امام ابن اثیر نے ’’اسد الغابہ‘‘ میں فرمایا ہے: ’’أبوھریرۃ قد اختلف في اسمہ اختلافا کثیرا، قیل: عبد اللّٰه بن عبد شمس، و قیل: عبد غنم، و بالجملۃ فکل ما في ھذہ الأسماء من التعبید فلا شبھۃ أنھا غیرت في الإسلام، فلم یکن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم یترک اسم أحد عبد شمس أو عبد غنم أو عبد العزی أو غیر ذلک، فقیل کان اسمہ في الإسلام: عبد اللّٰه ، و قیل: عبد الرحمن، قال الھیثم بن عدي: کان اسمہ في الجاھلیۃ عبد شمس، و في الإسلام عبد اللّٰه ، وقال ابن إسحاق: قال لي أصحابنا عن أبي ھریرۃ: کان اسمی في الجاھلیۃ عبد شمس،
Flag Counter